بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے پی آئی اے کیلئے بولی جمع کرا دی
The bidding ceremony for PIA started in which top officials of Blue World City Consortium participated
اسلام آباد: (سنو نیوز) پی آئی اے کیلئے بولی کی تقریب کا آغاز ہوگیا جس میں بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کے اعلی حکام شریک ہوئے۔

بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کو بولی جمع کروانے کی دعوت دی جس کے بعد بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے پی آئی اے کیلئے بولی جمع کروا دی۔ نجکاری کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ بولی ساڑھے چھ بجے کھولی جائے گی۔

دوسری جانب چیئرمین بلیو ورلڈ سٹی سعد نذیر نے پی آئی اے کی نجکاری پر کھلے انداز میں صاف صاف باتیں کیں۔ انہوں نے سنو نیوز کے پروگرام سوالنامہ میں ان وجوہات سے آگاہ کیا جس کی وجہ سے باقی بڈرز بھاگ گئے۔

سعد نذیر کا کہنا تھا کہ ہماری بڈ بھی نہیں تسلیم کی جاتی تو پھر اس ائیرلائن کو اونے پونے کسی دوسرے ملک کو دے دیا جائے گا جو ہمارے نزدیک حقیقی منصوبہ یہی ہے۔ جس سے ڈرتے باقی بڈرز نہیں آئے، ہم یہ نہیں ہونے دیں گے پوری جان لڑائیں گے اور یہ ثابت کریں گے یہ ملک، اس کے عوام اور یہاں کے بزنس مین وہ اپنے اثاثے خود سنبھال سکتے ہیں ہم آخری حد تک جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کا 60 فیصد شئیر فروخت کرنا چاہتی ہے، 40 فیصد شئیر حکومت خود رکھ رہی ہے، نجکاری میں دلچسپی لینے والے بڈرز نے سو فیصد شیئر فروخت کرنے کا مطالبہ کیا اور واضح کیا کہ ہم حکومتی مداخلت کے ساتھ پی آئی اے کے معاملات نہیں چلا سکتے، کچھ بڈرز نے 7 ہزار ملازمین کے بوجھ کا معاملہ اٹھایا، اگر تین سال تک مینجمنٹ ہی نہیں تبدیل کرنی تو یہی مینجمنٹ تو خسارے کی ذمہ دار ہے، اگر 800 ارب خسارے والی مینجمنٹ آپ جہیز میں دے رہے ہیں کہ ان کو تین سال تک چھیڑنا نہیں ہے تو آپ ادارہ کیسے چلا سکتے ہیں۔

سعد نذیر نے کہا پی آئی اے کے بزنس ماڈل کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، 14 طیارے پہلے گراؤنڈ ہو چکے ہیں، 20 طیارے اگلے سال گراؤنڈ ہو جائیں گے لیکن اس کے باوجود ہمارے پاس ائیرلائن کو چلانے کا جامع پلان ہے، ایک دن میں ائیرلائن میں 30 سے 40 جہاز شامل کیے جا سکتے ہیں اور 7 ہزار نوکریاں بچائی جا سکتی ہیں، طیارے خریدنا ضروری نہیں، انہیں پارٹنر شپ کے تحت لیا جا سکتا ہے۔

 چیئرمین بلیو ورلڈ سٹی نے کہا پاکستان خاص ملک ہے جسے دشمن کھوکھلا کر رہا ہے، ہم اللہ کی رضا کی خاطر یہ قدم اٹھا رہے ہیں، یہاں خلافت قائم ہوگی اور دنیا کے لیے مثال بنے گا، یہ کام تلوار سے نہیں ہونا آج کے دور میں ECONOMIC RIVIVAL آپ کا ہتھیار ہے۔ ورنہ کسی کو کیا پڑی ہے وہ ڈوبتی کشتی میں پاؤں رکھے۔ سب سے پہلے پی آئی اے کا سٹرکچر کلین کرنے کی ضرورت ہے، اس کے بعد اس میں انویسٹمنٹ ہوگی۔

انہوں نے پی آئی اے کے ملازمین کو پیغام دیا کہ ہمیں یہ موقع ملا تو ہم ایک ملازم بھی نہیں نکالیں گے۔ جس طرح انڈیا کے ریلائنس گروپ نے سو جہاز شامل کیے اسی طرح پی آئی اے اپنے فلیٹ میں پچاس سے سو جہاز شامل کرے گی، کسی کام کرنے والے ملازم کو نکالنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، محنتی ورکرز کا پورا پورا خیال کریں گے، یہ ہمارا اثاثہ ہے لیکن سب کو کام کرنا پڑے گا۔

سعد نذیر کے مطابق پی آئی اے کے خسارے میں ان کے روٹس کی بندش کا بڑا حصہ ہے، پی ٹی آئی دور میں وفاقی وزیر نے پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کا جو بیان دیا اس سے پی آئی اے کے 100 ارب ریونیو کے روٹ بند کر دئیے گئے جو نیک نیتی سے کام کر کے بحال کیے جا سکتے ہیں۔