پی ٹی آئی کا شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس پر احتجاج،ملک دشمنی کا نیا مظاہرہ
October, 14 2024
اسلام آباد:(سنو نیوز)پاکستان میں 15 اور 16 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اہم سربراہی اجلاس ہونے جا رہا ہے۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی پرانی روایات کے مطابق احتجاج کا اعلان کیا ہے، جو اس جماعت کی جانب سے ایک غیر سیاسی طرز عمل کا مظہر ہے۔
پی ٹی آئی کا یہ احتجاج اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اس کے بانی کی ڈوریں بین الاقوامی صیہونی قوتوں کے ہاتھ میں ہیں، جو پاکستان کو عالمی نقشے پر ایک اہم ملک کے طور پر ابھرتا نہیں دیکھنا چاہتی۔
ماضی کی مثالیں:
پی ٹی آئی کی تاریخ میں ایسے کئی مواقع موجود ہیں جب انہوں نے پاکستان میں ہونے والی اہم سیاسی اور معاشی سرگرمیوں میں خلل ڈالا ہے۔ مثال کے طور پر، 2014 ء میں جب چین کے صدر پاکستان کا دورہ کرنے والے تھے تو پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں دھرنا دیا، جس کے نتیجے میں یہ دورہ منسوخ ہو گیا۔
یہ عمل بلاشبہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی ایک منظم سازش تھی۔ اسی طرح، 2016ء میں بھی انہوں نے برطانوی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے دوران احتجاج کرکے ملک کی ساکھ کو متاثر کیا۔
حالیہ واقعات:
حال ہی میں ملائیشیا کے وزیراعظم کا دورہ پاکستان بھی پی ٹی آئی کے احتجاج کا شکار ہوا۔ اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اہم اقتصادی امور زیر بحث آئے، مگر پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی کرکے اس موقع کو خراب کرنے کی کوشش کی۔
اب جب کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس قریب ہے، پی ٹی آئی نے ایک مرتبہ پھر احتجاج کی کال دے رکھی ہے، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج دراصل ملک میں فتنہ و فساد پھیلانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کا سیاسی ایجنڈا:
اس وقت پی ٹی آئی کی سیاسی صورتحال انتہائی پیچیدہ ہے۔ پارٹی کے اندر انتشار پایا جا رہا ہے اور متعدد رہنما اس احتجاج کو غلط قرار دے رہے ہیں۔
اس صورتحال کے پیش نظر، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور حماد اظہر کے درمیان بھی شدید جھڑپ ہوئی، جس میں وزیر اعلیٰ نے احتجاج کے لیے فنڈز کی کمی کا ذکر کیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت اس وقت ایک شدید بحران کا شکار ہے اور ان کے اندرونی اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں۔
غیر ملکی مداخلت اور دباؤ:
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیچھے بین الاقوامی قوتوں کا ہاتھ ہونے کا الزام بھی لگایا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پارٹی فلسطین کے حوالے سے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرکے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران احتجاج کرکے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جا سکے۔
تاہم، ریاست پاکستان نے تمام بیرونی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کوئی سازش نہیں ہونے دی جائے گی۔
پی ٹی آئی کا موقف:
پی ٹی آئی کا یہ احتجاج ایک بار پھر سوالات کے گھیرے میں ہے۔ کیا یہ واقعی ایک سیاسی ایجنڈا ہے یا پھر یہ محض ملک کی سیاسی استحکام کو متاثر کرنے کی ایک کوشش ہے؟ فخر زمان جیسے بعض رہنما احتجاج کے اس سلسلے کو پی ٹی آئی کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔ یہ سب کچھ اس بات کا عکاس ہے کہ پارٹی میں اب کوئی مضبوط سیاسی قیادت نہیں ہے جو اس کے مستقبل کا فیصلہ کر سکے۔
پی ٹی آئی کی طاقت کا زوال:
حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی اس وقت ایک ٹوٹتی ہوئی جماعت ہے، اور اس کے رہنما بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا بیانیہ کے ذریعے پارٹی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کی یہ کوششیں ناکام ہو رہی ہیں، کیونکہ عوام اب ان کی حکمت عملیوں کو سمجھ چکے ہیں۔ احتجاج میں سینئر رہنماؤں کی عدم موجودگی بھی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پارٹی کی قوت کمزور ہو رہی ہے اور کارکنوں کے ساتھ کھیلنے کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پس پردہ موجود قوتیں اور ان کے مقاصد واضح ہیں۔ یہ جماعت نہ صرف پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ ملک میں بدامنی اور انتشار کی فضا پیدا کر رہی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ان کا یہ عمل واضح کرتا ہے کہ وہ کس کے اشارے پر کام کر رہی ہیں اور ان کا مقصد ملک کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کی عوام اور حکومت ان چالوں کو سمجھیں اور ملک کی سلامتی اور ترقی کے لیے مل کر کام کریں۔