نواز شریف کا بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری پر زور
Nawaz Sharif's emphasis on improving relations with India
لاہور:(سنو نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
 
 انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے بھارت کے ساتھ خوشگوار اور بہتر تعلقات کے حامی رہے ہیں۔ نواز شریف کے مطابق، یہ وقت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے بہترین موقع ہے۔ اگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں خود شریک ہوتے تو یہ ایک مثبت قدم ہوتا۔
 
نریندر مودی سے ملاقات کی امید:
 
نواز شریف نے بھارتی صحافی برکھا دت کے ساتھ ملاقات اور انٹرویو کے دوران اس امید کا اظہار کیا کہ نریندر مودی اور وہ مستقبل قریب میں کسی موقع پر ملاقات کر کے دونوں ممالک کے درمیان فاصلے کم کرنے پر بات چیت کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو باہمی اختلافات کو کم کرنے اور بہتر تعلقات کی راہ ہموار کرنے کے لیے مل بیٹھنے کا کوئی موقع ضرور حاصل کرنا چاہیے۔
 
برکھا دت کی پاکستان آمد اور اعلیٰ قیادت سے ملاقات:
 
بھارتی صحافی برکھا دت، جو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کی کوریج کے لیے پاکستان آئی ہیں، نے پیر کو لاہور میں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کی۔ برکھا دت نے نواز شریف سے خصوصی انٹرویو بھی کیا جس میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے ایس سی او کے اجلاس کی کوریج کے لیے پاکستان پہنچے ہوئے ہیں۔
 
 
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس اور بین الاقوامی وفود کی آمد:
 
پاکستان منگل اور بدھ کے روز اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 23 ویں اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، جس میں مختلف ممالک کے وزرائے اعظم اور سینیئر حکام شریک ہوں گے۔ ان میں روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران کے نائب صدر شامل ہیں۔ چین کے وزیراعظم لی کیانگ اور بھارت کے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
 
انڈیا کا دو طرفہ مذاکرات کے امکان کو مسترد کرنا:
 
بھارتی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے اس بات کی وضاحت کی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران پاکستان کے ساتھ کسی دو طرفہ مذاکرات کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی توجہ زیادہ تر دونوں ممالک کے تعلقات پر مرکوز ہوتی ہے، لیکن یہ اجلاس ایک کثیر الجہتی تقریب ہے جس میں کئی ممالک کی شرکت ہے اور مذاکرات کا محور دو طرفہ تعلقات کے بجائے عالمی معاملات ہوں گے۔
 
مختلف ممالک کے وفود کی آمد:
 
میڈیا رپورٹس کے مطابق، مختلف ممالک کے وفود پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ ان وفود میں بھارت کا چار رکنی وفد، روس کے 76 نمائندے، چین کے 15 حکام، ایران کا دو رکنی وفد اور کرغزستان کے چار عہدیدار شامل ہیں۔ 
 
یہ تمام وفود شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم اجلاس میں شرکت کے لیے تیار ہیں، جس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان اقتصادی اور سیکورٹی تعاون کو فروغ دینا ہے۔