لاہور میں نجی کالج کے سیکیورٹی گارڈ کی طالبہ سے مبینہ زیادتی
Alleged rape of female student by security guard of private college
لاہور:(ویب ڈیسک)لاہور کے گلبرگ علاقے میں ایک نجی کالج کی طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔
 
اس واقعے کے بعد طالبات نے کالج کے باہر احتجاج کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ 
 
اس واقعے نے شہر بھر میں غم و غصے کو جنم دیا ہے، اور سوشل میڈیا پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
 
کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ:
 
طالبہ سے مبینہ زیادتی کے بعد کالج کی طالبات نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے معاملے کو دبانے کی کوشش کی۔
 
 مظاہرین نے سوال اٹھایا کہ ایک نجی کالج، جہاں فیسیں لاکھوں روپے وصول کی جاتی ہیں، وہاں سیکیورٹی کیسے ناکام ہوئی؟
 
 اس واقعے کے بعد طالبات نے کالج کے باہر انصاف کی فراہمی کے لیے آواز بلند کی اور کالج انتظامیہ کے رویے پر بھی تنقید کی۔
 
پولیس کی تحقیقات اور ملزم کی گرفتاری:
 
ڈی آئی جی آپریشنز کے ترجمان کے مطابق واقعے کی رپورٹ کچھ دن پہلے سامنے آئی، اور سیکیورٹی گارڈ کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔
 
 پولیس نے بتایا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور ملزم سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ طالبہ کے بیان کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ حقائق کو سامنے لایا جا سکے اور قانونی کارروائی آگے بڑھائی جا سکے۔
 
سوشل میڈیا پر شدید ردعمل:
 
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ مختلف صارفین نے اس واقعے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کالج انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
 
 ایک صارف، محمد عمیر، نے لکھا کہ کالج انتظامیہ نے معاملے کو دبانے کی کوشش کی اور سیکیورٹی کی ناقص صورتحال پر سوالات اٹھائے۔ 
 
صارفین نے سوال کیا کہ کالج میں سیکیورٹی اہلکاروں یا سی سی ٹی وی کیمروں نے اس واقعے کو روکنے میں کیوں ناکامی ظاہر کی؟
 
کالج کی جانب سے دھمکیوں کا الزام:
 
بعض سوشل میڈیا صارفین نے الزام لگایا کہ کالج کی جانب سے طلبہ کو دھمکیاں دی گئیں، تاکہ وہ احتجاج نہ کریں۔ 
 
ایک ویڈیو میں طالبات نے دعویٰ کیا کہ انہیں رولنمبر اور رجسٹریشن منسوخ کرنے کی دھمکیاں دی گئیں، جبکہ کچھ والدین کو کہا گیا کہ وہ خود بچوں کو کالج چھوڑ کر آئیں تاکہ مزید مسائل نہ ہوں۔
 
پہلے بھی زیادتی کے واقعات:
 
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ تعلیمی اداروں میں ایسے ہولناک واقعات پیش آئے ہیں۔ گذشتہ ماہ ایک نجی اسکول میں بھی 5 طلبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ سامنے آیا تھا، جس میں پرنسپل اور وارڈن کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
 
 ملزمان نے اعتراف کیا تھا کہ وہ طلبہ کے ساتھ زیادتی میں ملوث تھے۔ ایسے واقعات نے والدین اور معاشرے میں شدید بےچینی پیدا کر دی ہے۔
 
بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات:
 
این جی او "ساحل" کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر دو گھنٹے میں ایک بچہ جنسی زیادتی کا شکار ہوتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال کے ابتدائی چھ ماہ میں 1,207 لڑکیاں اور 1,020 لڑکے اس جرم کا نشانہ بنے۔ ان میں سے 912 واقعات میں بچوں کے قریبی جاننے والے ملوث تھے، جو اس مسئلے کی سنگینی کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔
 
معاشرتی مسائل اور حکومتی اقدامات کی ضرورت:
 
اس طرح کے واقعات پاکستان میں بچوں اور خواتین کی حفاظت کے حوالے سے بڑے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔ 
 
عوام کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
 
 بچوں اور خواتین کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے سخت قوانین اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانا انتہائی ضروری ہو چکا ہے۔