مخصوص نشستوں پر تحریکِ انصاف کیلئے تاخیر کیوں؟
Image
سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم میں قانونی اور سیاسی مشکلات کے باعث تاخیر ہو رہی ہے۔
 
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے اس فیصلے پر نظرِثانی کی اپیل دائر کر رکھی ہے، جس سے اس عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔
 
سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی کارروائی:
 
سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ انتخابی نشان ختم ہونے سے کسی سیاسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔ اس فیصلے کے تحت پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کی فہرست 15 روز میں جمع کرانی تھی۔ تاہم، الیکشن کمیشن نے اب تک قومی اسمبلی کے 39، پنجاب اسمبلی کے 29، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 58 اور سندھ اسمبلی کے چھ ارکان کو پی ٹی آئی کا رُکن قرار دے کر جزوی عمل درآمد کیا ہے۔
 
قانونی رکاوٹیں اور الیکشن کمیشن کا موقف:
 
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بعض آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے ارکان نے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر نہیں کی تھی، اس لیے انہیں پی ٹی آئی کا رکن قرار دینے میں قانونی رکاوٹیں ہیں۔ اس مسئلے پر مزید رہنمائی کے لیے الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
 
مخصوص نشستوں کی تقسیم:
 
پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں 22، پنجاب اسمبلی میں 27، خیبرپختونخوا اسمبلی میں 25 اور سندھ اسمبلی میں تین مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں۔ تاہم، الیکشن کمیشن نے ابھی تک 39 ارکان کو پی ٹی آئی کا رُکن قرار دیا ہے۔ دیگر ارکان کو شامل کرنے کے بعد ہی مخصوص نشستوں کی تقسیم مکمل ہوگی۔
 
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل:
 
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف پارلیمنٹ میں الیکشن ایکٹ 2017 ء میں ترمیمی بل پیش کیا ہے۔ اس بل میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر کوئی امیدوار کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا بیانِ حلفی جمع نہیں کراتا تو اسے آزاد امیدوار تصور کیا جائے گا۔ اس بل کے منظور ہونے کی صورت میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔
 
قانونی ماہرین کی رائے:
 
ان کے مطابق، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل حکومت کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا، تاہم حکومتی جماعت کے اراکین نے اسے پیش کیا ہے اور حکومت نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ اس بل کے منظور ہونے سے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملنے میں مزید قانونی رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں، اور معاملہ مزید تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔
 
آئندہ کے اقدامات:
 
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے مطابق پارٹی نے مخصوص نشستوں کے لیے ترجیحی فہرست الیکشن کمیشن کو جمع کرا دی ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کس طرح ان رکاوٹوں کو دور کرتے ہیں تاکہ پی ٹی آئی کو اس کے حق کے مطابق مخصوص نشستیں مل سکیں۔