سیاسی مافیا آپریشن عزم استحکام کیخلاف کھڑا ہوگیا: ترجمان پاک فوج
Image
راولپنڈی:(سنو نیوز) پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نےمسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹ اور غلط معلومات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
 
 انہوں نے واضح کیا کہ عزم استحکام کوئی فوجی آپریشن نہیں بلکہ ایک وسیع پیمانے پر کاؤنٹر ٹیررازم مہم ہے۔
 
عزم استحکام: فوجی آپریشن یا مہم؟
 
اپنی پریس کانفرنس میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری  نے کہا کہ عزم استحکام کی تعریف اور مقصد کو غلط سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مہم نیشنل ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد شروع کی گئی، جس کا مقصد دہشتگردی کے خلاف جامع حکمت عملی کو فعال کرنا ہے، نہ کہ ایک ملٹری آپریشن۔
 
دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کا جائزہ:
 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس سال سیکیورٹی فورسز نے 22 ہزار 409 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے، جن میں 398 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ دہشتگردی کی روک تھام کے لیے روزانہ 112 سے زائد آپریشنز کیے جا رہے ہیں، جن میں 31 انتہائی مطلوب دہشتگرد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
 
جھوٹ اور پراپیگنڈے کا سدباب:
 
احمد شریف نے کہا کہ بڑھتے ہوئے جھوٹ اور پراپیگنڈے کے تناظر میں پریس کانفرنسز کا انعقاد ضروری ہے تاکہ افواج کا مؤقف واضح کیا جا سکے اور افواہوں کا مؤثر طریقے سے جواب دیا جا سکے۔
 
عزم استحکام کا حقیقی مقصد:
 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے وضاحت کی کہ عزم استحکام کا مقصد دہشتگردی کے خلاف ملٹی ڈومین مہم کو فعال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیشنل ایکشن پلان کو دوبارہ متحرک کرنے کی کوشش ہے اور کوئی بڑا ملٹری آپریشن نہیں ہو رہا۔
 
عزم استحکام اور سیاسی مافیا:
 
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ ایک سیاسی مافیا عزم استحکام کی مہم کے خلاف کھڑا ہوگیا ہے اور اس کو متنازع بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عزم استحکام کا مقصد دہشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے درمیان رابطوں کو توڑنا ہے۔
 
نیشنل ایکشن پلان کی تفصیلات:
 
ترجمان پاک فوج احمد شریف  چودھری نے کہا کہ نیشنل ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشتگردی کے خلاف حکمت عملی پر تفصیلی جائزہ لیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔ وزیر اعظم نے مزید متحرک کاؤنٹر ٹیررازم مہم کی منظوری دی، جو کہ عزم استحکام کے تحت لانچ کی جا رہی ہے۔
 
سیاسی مافیا کی مخالفت کی وجوہات:
 
انہوں نے کہا کہ عزم استحکام کے خلاف مخالفت کرنے والے عناصر ذاتی مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف اقدامات ناکام ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ان عناصر کا مقصد مہم کو متنازع بنا کر اس کی کامیابی کو روکنا ہے۔
 
انسداد دہشتگردی کے محکموں کی حالت:
 
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ انسداد دہشتگردی کے محکمے بنائے گئے ہیں اور ان کی تعداد بڑھائی گئی ہے، لیکن دہشتگردی کا خاتمہ کرنے کے لیے مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی روک تھام کے لیے قانون سازی اور مؤثر عدالتی نظام کی ضرورت ہے۔
 
غیر قانونی معیشت اور دہشتگردی:
 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ غیر قانونی معیشت جیسے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اور بے نامی پراپرٹیز دہشتگردی کی مالی معاونت کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
 
افغانستان کے ساتھ سرحدی مسائل:
 
احمد شریف نے افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سرحد پر موجود مسائل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ افغانستان کے دیگر ممالک کے ساتھ بارڈر کے برعکس پاکستان کی سرحد سافٹ ہے، جس سے غیر قانونی سرگرمیاں سہولت پذیر ہو رہی ہیں۔
 
معاشی نقصانات اور اسمگلنگ:
 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور اسمگلنگ سے قومی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
 
بنوں واقعے کی تفصیلات:
 
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بنوں واقعے کی تفصیلات بیان کی، جہاں دہشتگردوں نے فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے بھرپور جواب دیا اور دہشتگردوں کو شکست دی، لیکن کچھ منفی عناصر نے امن مارچ کے دوران ریاست مخالف کارروائیاں کیں۔
 
9 مئی کے واقعات اور فوج کی ذمہ داری:
 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے دوران فوج نے صبر کا مظاہرہ کیا اور ملٹری سسٹم کے تحت کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنائیں۔
 
عزم استحکام اور قومی مفاد:
 
احمد شریف نے کہا کہ عزم استحکام صرف دہشتگردی کے خلاف نہیں بلکہ قومی مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر غیر قانونی سرگرمیاں جاری رہیں تو ملک کی معیشت اور سلامتی کو مزید نقصان پہنچے گا۔
 
فلسطین پر فوج اور حکومت کا موقف:
 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے فلسطین کے مسئلے پر فوج اور حکومت کے موقف کی وضاحت کی اور کہا کہ پاکستان نے فلسطین میں امداد فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پروپیگنڈا گروپ اس حساس مسئلے پر فوج اور حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 
فیک نیوز اور ڈیجیٹل دہشتگردی:
 
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے فیک نیوز اور ڈیجیٹل دہشتگردی کی مذمت کی اور کہا کہ ان کا مقصد صرف فوج کو بدنام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر فوج اور قیادت کے خلاف بیہودہ بات چیت کی جارہی ہے، جس کا مؤثر جواب دیا جانا ضروری ہے۔
 
فوج کے خلاف بیہودہ بات چیت:
 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والی بات چیت اور پروپیگنڈا کا مقصد ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیک نیوز کے ذریعے اضطراب پھیلانے کی کوشش ہے، جس کا سدباب کیا جانا ضروری ہے۔
 
مستقبل کے اقدامات اور حکمت عملی:
 
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ عزم استحکام اور دیگر اقدامات کے ذریعے دہشتگردی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں قوم کی سلامتی اور معیشت کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے۔