پنجاب میں ہزاروں اساتذہ بھرتی کرنے کا اعلان
Image
لاہور:(سنو نیوز)صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے پنجاب میں ہزاروں اساتذہ کو بھرتی کرنے کا اعلان کردیا۔
 
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب میں پانچ سال بعد نو میں سے چھ بورڈ کی اول پوزیشن آئی ہے۔ دانش سکول اتھارٹی کی وجہ سے یتیم بچے نے مریم نواز کو کریڈٹ دیتے ہوئے کہاکہ اگر امتحان بہتر نہ ہوتے تو پہلی پوزیشن نہ آتی۔
 
 رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ مریم نواز شریف نے ہدایت کی کہ جب کوئی بچہ اول پوزیشن آتا ہے تو پرائیویٹ سکولز گاڑیاں دیتے ہیں تو ہم بھی انہیں انعامات دیں گے۔
 
انہوں نے اعلان کیا کہ سرکاری سکولوں کے بہترین بچوں کےلئے پچیس کروڑ روپے پوزیشن ہولڈرز کو دیں گے۔ دانش سکول اتھارٹی کےبچے نے کمال کردیا ہے۔ وائس چانسلر کا چارج تین تین ماہ کےلئے دیا گیا، اب کمیٹی بنائی ہے جس سے وی سی غیر شفاف طریقے سے لگائے جائیں گے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ آٹھ سو پندرہ کالجز سے چار سو پچیس پرنسپل کی سیٹیں خالی تھیں ، سارے پرنسپلز ڈائریکٹر ز میرٹ پر لگائیں گے۔ انٹرویو چالیس نمبر کے گھپلے کا بھی حل نکال لیاہے۔پانچ ہزار بچوں کو پروفیسرز کےلئے ٹریننگ دی جو آگے پرفارم کریں گے۔
 
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ راجن پور کی لڑکی کراچی یا اچھے میڈیکل کالج میں نہیں پڑھ سکتی۔ پچیس ہزار بچیوں اور بچوں کو لمز پنجاب یونیورسٹی سمیت بڑی یونیورسٹیوں میں کروائیں گے۔
 
انہو ں نے کہا کہ پبلک سیکٹر میں ریفارمز لانا ہونگی۔پرنسپل ڈپٹی ڈائریکٹر سفارش سے لگے گا تو پہلے تعلیم پر توجہ نہ ہوگی۔دو سال میں ریفارمز لانے کے بعد لمز اور پرائیویٹ سیکٹر سے بچے سرکاری سکولوں میں آہیں گے۔
 
 رانا سکندر حیات نے کہا کہ ایک لاکھ اٹھارہ ہزار ٹیچرز کی کمی تھی، چوالیس ہزارٹیچر سمارٹ ریشلائزیشن سے سسٹم میں لائے۔اڑتیس ہزار ٹیچرز کےلئے آسامیوں کی بھرتی کریں گے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ دو ہزار سیٹیں جو چھپائی گئیں اسے تلاش کرکے سامنے لائے۔ ای ٹرانسفر پالیسی سے ایک روپیہ رشوت ثابت ہوگئی تو ذمہ دار ہوں گا۔ پنجاب نو بورڈز کے چیئرمین کمشنرز کو بنایا ہے، ان سب نو پوسٹوں کا اشتہار دیں گے۔
 
 رانا سکندر حیات نے کہا کہ کیمرے لگاکر نقل مافیا پر کنٹرول کیا۔  ایک ہزار کیمرے سے چار ہزار بچوں کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ اگلے سال ایک بچہ بھی نہیں ہوگا جو نقل مارے گا۔
 
انہوں نے اعدادوشمار بیان کرتے ہوئے کہا کہ دس فیصد بچے پاکستان اور پانچ فیصد بچے پنجاب کے سکول نہیں جاتے۔ ایک کروڑ دس لاکھ بچے سکول نہیں جاتے۔ سکولوں میں آج تک کسی نے کھانا نہیں دیا۔