ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او ) جامشورو نے گوٹھ میں وباء پھیلنے کی تصدیق کردی۔
ڈی ایچ او جامشورو پیر منظور چانڈیو نے کہا ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں متاثرہ گاؤں پہنچ گئی ہیں، متاثرہ افراد کو طبی امداد دے رہے ہیں، ابتدائی صورتحال کے مطابق جامشورو کے کوہستانی علاقے میں خراب پانی کے استعمال سے اموات ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ گوٹھ میں 100 سے زائد مرد، خواتین اور بچے گیسٹرو میں مبتلا ہیں، جامشورو علاقے میں خراب پانی کے استعمال سے اموات ہوئی ہیں،علاقے کا پانی بند کرایا ہے تو صورتحال کنٹرول ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: تمباکو نوشی ہر سال ملک میں ڈیڑھ لاکھ زندگیاں نگلنے لگی
ڈی ایچ او جامشورو کا کہنا تھا کہ تمام دن مجھ سمیت ہماری ٹیم یہاں موجود رہی، صبح سے اب تک تین سو افراد کو چیک کیا ہے ، سو کے قریب خواتین مرد اور بچے گیسٹرو سے متاثر ہیں، زیادہ متاثرہ افراد کو بولا خان تعلقہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب صورت حال کنٹرول میں ہے ،تمام افراد ایک ہفتے کے دوران فوت ہوئے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق لیاقت یونیورسٹی کے پانی کے ٹیسٹ میں پانی ناقابل استعمال قرار دیا گیا، ماہرین صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ابال کر پانی پئیں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
علاوہ ازیں جامشورو کے نواحی گاؤں فیض محمد برفت گوٹھ میں ہیضہ اور اسہال کی وبا کے باعث اموات کی اطلاع پر وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی ہدایت پرمتاثرہ علاقے میں میڈیکل کیمپ قائم کردیا گیا۔
صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز جامشورو اور ملیر کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور دونوں اضلاع کی ہیلتھ ٹیمیں مسلسل علاقے میں موجود ہیں، متاثرہ علاقہ جامشورو کی حدود میں ہے، ضلع ملیر سےقریب ہونے کے باعث دونوں اضلاع کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اطلاعات ملنے کے بعد فوری طور پر میڈیکل کیمپ قائم کیا گیا جو گزشتہ ایک ہفتے سے فعال ہے، موبائل اسپتال وینز علاقے میں موجود ہیں جو بنیادی لیبارٹری رپورٹس اور دیگر طبی سہولیات موقع پر فراہم کر رہی ہیں، مریضوں کو منتقل کرنے کےلیے 1122 ایمبولینس سروس کو بھی ہائی الرٹ کر دیاہے۔
عذرا پیچوہو نے کہا کہ 36 بیڈڈ ڈمبہ گوٹھ اسپتال اور سندھ گورنمنٹ مراد میمن اسپتال میں 24 گھنٹے ایمرجنسی سروس فعال کر دی گئی ہے، 7 سے 10 روز قبل ایک فوتگی کے موقع پر زیرِ زمین آلودہ پانی اور مضرِ صحت کھانے کے استعمال سے وبا پھیلی۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ آلودہ پانی اور خوراک کے استعمال سے متعدد افراد متاثر ہوئے جن میں بچے اور خواتین شامل ہیں، محکمہ صحت کی ٹیموں نے متاثرہ علاقے سے پانی کے نمونے جمع کر کے لیبارٹری بھجوا دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق پانی میں آلودگی اور بیکٹیریا کی موجودگی کی وجہ سے ہیضہ اور اسہال کے کیسز سامنے آئے، علاقے میں ہیلتھ ایجوکیشن ٹیمیں بھی موجود ہیں جو گاؤں کے رہائشیوں میں آگاہی سیشنز منعقد کر رہی ہیں، محکمہ صحت سندھ کی ٹیمیں مکمل طور پر متحرک ہیں اور متاثرہ علاقے کے رہائشیوں کو ہرممکن طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔