ڈائٹنگ اور ورزش کے بغیر وزن کم کرنے کا طریقہ
File photo
لاہور: (ویب ڈیسک) موٹاپے کا مسئلہ دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا چیلنج بن چکا ہے جس کی وجہ سے بہت سے افراد مختلف علاج کی تلاش میں ہیں، روایتی طریقے جیسے کہ غذا کی کمی اور ورزش کے ذریعے وزن کم کرنے کے علاوہ آج کل سرجری بھی ایک مؤثر حل سمجھی جاتی ہے، اگرچہ وزن کم کرنے کے لیے مختلف سرجری طریقے موجود ہیں، لیکن ان میں سے کچھ طریقے جدید اور زیادہ مؤثر مانے جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں ڈاکٹر حماد اشرف نے شرکت کی، جہاں انہوں نے موٹاپا کم کرنے کیلئے کی جانے والی سرجریز کا بتایا، ڈاکٹر حماد کا کہنا ہے کہ آج کل موٹاپے کے علاج کے لیے دو اہم سرجری طریقے سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں: سلیو گیسٹرک سرجری اور گیسٹرک بائی پاس سرجری۔

سلیو گیسٹرک سرجری: سلیو سرجری میں پیٹ کے سائز کو کم کرنے کے لیے تقریباً 80 فیصد میدہ کاٹ دیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ عام طور پر تین چھوٹے سوراخوں کے ذریعے کیا جاتا ہے، جن کے ذریعے جراحی کی جاتی ہے۔ اس سرجری کے بعد مریض کا میدہ زیادہ چھوٹا ہو جاتا ہے، جس سے وہ کم خوراک کھا پاتا ہے اور قدرتی طور پر وزن کم ہو جاتا ہے۔ اس پروسیجر کو "ویٹیکل سلیو" یا "لیپروسکوپک سلیو" بھی کہا جاتا ہے۔
گیسٹرک بائی پاس سرجری: گیسٹرک بائی پاس میں میدے کا ایک چھوٹا سا حصہ بنایا جاتا ہے اور اسے چھوٹی آنت کے ساتھ براہ راست جوڑا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف میدہ کا سائز کم ہوتا ہے بلکہ آنتوں کا ایک بڑا حصہ بائی پاس ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے کھائی ہوئی خوراک کا زیادہ حصہ ہضم نہیں ہوتا۔ اس سرجری کے نتائج زیادہ موثر ہو سکتے ہیں، لیکن یہ زیادہ پیچیدہ اور طویل عمل ہے۔

سرجری کے خطرات اور سائیڈ ایفیکٹس

ڈاکٹر حماد کا مزید بتانا تھا کہ ان سرجریوں کے ساتھ کچھ خطرات اور سائیڈ ایفیکٹس بھی جڑے ہوتے ہیں، جن کے بارے میں آگاہی ضروری ہے:

خون بہنا اور انفیکشن: جیسے کہ ہر بڑی سرجری میں ہوتا ہے، یہاں بھی خون بہنے اور انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔

گیسٹرک بائی پاس کی پیچیدگیاں: اس میں آنتوں کا بائی پاس ہونے کی وجہ سے ہاضمہ کی مشکلات اور خوراک کا غیر ہضم ہو جانا ممکن ہے۔

ایسڈ رفلکس: سلیو سرجری میں ہر تیسرے یا چوتھے مریض کو ایسڈ رفلکس کا سامنا ہو سکتا ہے، جس سے معدے کی جلن اور دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

سرجری کے بعد کی تکالیف: سرجری کے بعد بعض مریضوں کو معدے میں تکلیف یا سوزش کا سامنا بھی ہوتا ہے، جو اس طریقے کے ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں۔

سرجری سے بچنے کے لیے جدید طریقہ کار

اینکر کے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر نے کہا کہ آج کل کچھ ایسے جدید طریقے بھی متعارف ہو چکے ہیں جن سے سرجری کے بغیر یا کم تکلیف دہ طریقے سے وزن کم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ ان میں غذائی ٹیکنالوجیز، میکانیکل آلہ جات اور دواوں کا استعمال شامل ہیں جو بغیر کسی جراحی کے وزن کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

امریکہ میں سلیو اور بائی پاس سرجری کے رجحانات

امریکہ میں جتنے لوگ زیادہ وزن کے حامل ہیں کہ انہیں سلیو یا بائی پاس سرجری کے لیے اہل سمجھا جاتا ہے، ان میں سے صرف 1 فیصد لوگ ہی سرجری کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ سرجری کے ساتھ جڑے خطرات ہیں، جیسے خون بہنا، انفیکشن اور ہاضمہ کی پیچیدگیاں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ان طریقوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور کسی متبادل علاج کی تلاش کرتے ہیں۔