یوگا کرنے سےعینک سے چھٹکارا ممکن؟
Image
لاہور:(ویب ڈیسک)کیا آپ بھی کمزور نظر کی وجہ سے عینک پہنتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایک دن آئے گا جب آپ کو ان کے استعمال کی ضرورت نہیں رہے گی؟
 
موسیقار پال میک کارٹنی نے حال ہی میں (ٹائمز) میگزین کو بتایا کہ انہوں نے عینک کے استعمال سے چھٹکارا پانے اور اپنی بینائی کو مزید کمزور کرنے کے لیے آئی یوگا شروع کیا۔
 
اس انٹرویو میں انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے آنکھوں کی یہ ورزش چند سال قبل بھارت میں سیکھی تھی اور اس کے بعد سے وہ یہ ورزش کر رہے ہیں،  جب سے یہ ان کی بینائی کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔
 
اس موسیقار کا کہنا ہے کہ آنکھوں کی ورزش کرنے کے بعد اس نے عینک کا استعمال کم کر دیا ہے۔
 
میک کارٹنی نے یوٹیوب پر آنکھوں کے کچھ عملی یوگا ویڈیوز بھی پوسٹ کیے ہیں۔
 
تو آنکھوں یوگا کیا ہے؟ اور کیا یہ مشق آپ کے عینک کے استعمال کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے؟
 
آنکھوں کے یوگا یا ورزش کی مختلف اقسام ہزاروں سالوں سے رائج ہیں۔ ایک مثال تراتک کریا یوگا ہے، جس کی ابتدا ہندوستان سے ہوئی ہے۔
 
اس مشق کے دوران سب سے پہلا کام یہ ہے کہ آپ اپنے ذہن میں یہ یقین پیدا کریں کہ ایسا کرنے سے آپ کو بڑی روحانی صلاحیتیں پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
 
لفظ تراتک سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے "وژن"۔ اس یوگا میں، آپ کس بھی چیز کو پلک جھپکائے بغیر دیکھتے ہیں، یہاں تک کہ آپ کی آنکھیںان میں آنسو نہ آ جائیں۔
 
19ویں صدی کے آخر میں، نیویارک کے ماہر امراض چشم ولیم بیٹس نے بینائی کو بہتر بنانے کے لیے ایک حکمت عملی شائع کی۔
 
انہوں نے دلیل دی کہ آنکھوں کی مشقیں آپ کی عینک کی ضرورت کو روک سکتی ہیں یا بہت حد تک کم کر سکتی ہیں۔
 
آنکھوں کے ٹیسٹ کے دوران بار بار حروف کو دیکھنا، بار بار آنکھیں گھمانا، آنکھیں بند کر کے حروف کو اپنے تصور میں دیکھنا یہ مشقیں ہیں۔
 
جن لوگوں کو بینائی کے مسائل نہیں ہیں، ان کی آنکھوں کا خیال رکھنا شاید فہرست میں آخری چیز ہے۔
 
برٹش رائل کالج آف آپتھلمولوجی کی رکن سارہ مالنگ کہتی ہیں: "ہم اپنی آنکھیں کھولنے سے لے کر جب تک انہیں دوبارہ بند نہیں کرتے، ہماری آنکھیں ہمارے دل کی طرح کام کرتی ہیں۔"
 
ہم دوڑتے ہیں تو ہمارا دل تیزی سے دھڑکتا ہے، لیکن جب ہم تھک جاتے ہیں تو اس کی رفتار کم ہوجاتی ہے۔ ہماری آنکھیں جب تھک جاتی ہیں تو کام کرنا بند نہیں کرتیں، یعنی ایسا نہیں ہوتا کہ ہم کچھ نہ دیکھ سکیں۔"
 
ہم آنکھوں  کی ورکنگ کے بارے میں شاذ و نادر ہی سوچتے ہیں۔"
 
ماہرین امراض چشم کا کہنا ہے کہ آنکھوں کا معائنہ کروانا بھی بے حد ضروری ہے۔ اس کے علاوہ سورج کی روشنی سے بچنے کیلئےعینک کا استعمال لازمی کرنا چاہیے۔
 
ڈاکٹروں کا یہ بھی مشورہ ہے کہ کام کی جگہ پر آنکھوں کی دیکھ بھال کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
 
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کام کی جگہ پر آنکھوں کے لیے جو خطرات لاحق ہوتے ہیں وہ روشنی اور تابکاری ہیں ۔آج کے کارکنوں کو جس چیز سے خطرہ ہے وہ کمپیوٹر اسکرین ہے۔
 
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ اپنی آنکھوں اور اسکرین کے درمیان مستقل فاصلہ برقرار رکھتے ہیں۔ اور اس کی وجہ سے آنکھ کے کچھ پٹھے ایک مقررہ پوزیشن اختیار کر لیتے ہیں۔
 
ان کے مطابق کمپیوٹر استعمال کرنے کی یہ مسلسل عادت آنکھوں اور بینائی کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔