چند روز قبل عماد وسیم کی جانب سے اپنی طلاق کا اعلان سامنے آیا تھا، جس کے بعد ثانیہ اشفاق نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی۔ اس پوسٹ میں انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر ایک تیسرے فریق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اپنے گھر کے ٹوٹنے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عماد وسیم کی اہلیہ کے شوہر سے علیحدگی کے بعد تہلکہ خیز انکشافات
سوشل میڈیا پر بڑھتے دباؤ اور مسلسل سوالات کے بعد نائلہ راجہ نے بالآخر ایک انسٹاگرام پوسٹ کے کمنٹس میں اپنا مؤقف پیش کیا۔ ایک صارف کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ الزامات کے حق میں ثبوت پیش کریں یا واضح طور پر انہیں جھوٹا قرار دیں۔ اس پر نائلہ راجہ نے تفصیلی جواب دیتے ہوئے قانونی نکتہ نظر اختیار کیا۔

نائلہ راجہ کا کہنا تھا کہ ہتکِ عزت کا قانون صرف اس صورت میں لاگو ہوتا ہے جب کوئی الزام جھوٹا ہو اور بدنیتی کی بنیاد پر لگایا گیا ہو۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگر کسی کے پاس واقعی شواہد موجود ہوں تو وہ انہیں سوشل میڈیا پر لانے کے بجائے متعلقہ قانونی فورمز پر پیش کرے۔ ان کے مطابق بغیر ثبوت الزامات لگانا محض توجہ حاصل کرنے کی کوشش تصور کیا جاتا ہے اور اس کا کوئی قانونی وزن نہیں ہوتا۔
نائلہ کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ردِعمل مزید تیز ہو گیا۔ بعض صارفین نے ان کے مؤقف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے غیر واضح قرار دیا، جبکہ کچھ صارفین نے یہ مؤقف اپنایا کہ ثانیہ اشفاق نے اپنی پوسٹ میں کسی کا نام نہیں لیا تھا، اس لیے کسی کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں۔