
تفصیلات کے مطابق میرا نے برطانوی ہائی کمیشن سے ویزا کے لیے اپیل کی ہے تاکہ وہ لندن میں موجود اپنی کینسر کی مریض بہن کی عیادت کے لیے جا سکیں۔
میرا نے کہا ہے کہ انہوں نے تمام مطلوبہ دستاویزات جمع کروا دی ہیں اور وہ میرٹ پر ویزا حاصل کرنے کی تمام شرائط پوری کرتی ہیں۔ میرا نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں جین میریٹ سے اپیل کرتی ہوں کہ میرے کیس کو میرٹ پر دیکھیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میری بہن لندن میں ہے جو کینسر کی مریضہ ہے۔ اس کی دو سال کی بیٹی بھی ہے جو اکیلی ہے۔ میرا گھر بھی وہاں ہے۔ میری فیملی وہاں ہے۔ میں کئی سالوں سے ویزا اپلائی کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔
انہوں نے برطانوی حکومت اور ہائی کمشنر جین میریٹ سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے کہا کہ براہ کرم مجھے ویزا جاری کریں، یہ بہت اہم ہے کہ میں لندن جاؤں۔
یہ بھی پڑھیں: حمیرا اصغر نے موت سے پہلے کس کس سے رابطہ کیا؟ تحقیقات میں پیشرفت
میرا کو ماضی میں برطانیہ میں داخلے پر 10 سال کی پابندی کا سامنا تھا جس کی وجہ امیگریشن انٹرویو کے دوران ایک غلط فہمی بنی۔ اطلاعات کے مطابق انگریزی زبان میں کمزوری کے باعث وہ transit کو transaction سمجھ بیٹھیں جس سے ان کے لیےمسئلہ پیدا ہوا تھا۔
اگرچہ اب یہ پابندی ختم ہو چکی ہے لیکن ان کی حالیہ ویزا درخواست ایک ٹریول ایجنٹ کی جانب سے غلط معلومات فراہم کرنے کی وجہ سے مسترد ہو گئی ہے۔ اب میرا نے ایک وکیل مقرر کیا ہے اور درست معلومات کے ساتھ نئی درخواست تیار کی جا رہی ہے۔
مزید برآں میرا کی بہن شائستہ عباس لندن میں مقیم ایک مستند وکیل ہیں جبکہ ان کی والدہ بھی کئی برسوں سے برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کی والدہ نے بھی کہا کہ میری بیٹی صرف اپنی بیمار بہن کی عیادت کے لیے جانا چاہتی ہے،اس کے کچھ فلمی معاہدے بھی برطانیہ میں التوا کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ میرا کی نئی ویزا درخواست اس وقت برطانوی ہائی کمیشن کی ویزا ٹیم کے زیرِ غور ہے۔ میرا اور ان کے خاندان کو امید ہے کہ انہیں ایک ہمدردانہ فیصلہ سنایا جائے گا تاکہ وہ اپنے پیاروں سے مل سکیں اور اپنے زیر التوا پراجیکٹس بھی مکمل کر سکیں۔