
یہ فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج سلمان گھمن نے سنایا۔ رجب بٹ اپنے وکیل علی اشفاق ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے،ان پر نشتر کالونی پولیس کی جانب سے پیکا ایکٹ اور تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295-سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ عدالت نے پولیس سے کیس کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔
دوسری جانب رجب بٹ نے خود پر لگنے والے زیادتی اور بلیک میلنگ کے الزامات پر انسٹاگرام اسٹوری کے ذریعے ردِعمل ظاہر کیا۔
انہوں نے مدعی خاتون کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ سب شہرت حاصل کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے، پُتری،جہاں تک زور لگانا ہے لگا لو، میں تمہارا نام اپنے منہ سے کبھی نہیں لوں گا، نہ حق میں اور نہ مخالفت میں، کیا میں تمہیں شہرت دے دوں یا سلیبرٹی بنا دوں؟ چلو سٹار ہی بنا دیتا ہوں، مگر تمہارا نام نہیں لوں گا۔
واضح رہے کہ رجب بٹ کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، کئی انٹرٹینمنٹ پیجز نے اسے شیئر کیا، جس پر صارفین کی جانب سے ملا جلا ردِعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ نے یوٹیوبر کو تکبر کا شکار قرار دیا، تو کچھ نے کہا کہ وہ پاکستان آ کر اپنا ماضی بھول چکے ہیں۔
یاد رہے کہ 9 جون کو لاہور پولیس نے یوٹیوبر رجب بٹ اور اس کے ساتھیوں کے خلاف سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ عائشہ شرافت کی شکایت پر زیادتی اور بلیک میلنگ کے الزامات میں مقدمہ درج کیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق رجب بٹ، مان ڈوگر، جواد حیدر، جہانگیر بٹ اور سلمان حیدر کو نامزد کیا گیا ہے۔ شکایت کنندہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد اسے نشہ آور چیز پلا کر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر اس کی نازیبا ویڈیوز کے ذریعے بلیک میل کیا جاتا رہا