عاشقی کے گانے پاکستانی گانوں کی کاپی تھے، بھارتی موسیقار کا انکشاف
Image
ممبئی :(نیوز ڈیسک) بھارتی میوزک انڈسٹری کے معروف موسیقار جتن للت نے ایک حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ 1990ء کی مقبول رومانوی فلم "عاشقی" کے گانوں کی دھنیں اور موسیقی پاکستانی گانوں سے چرائی گئی تھیں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ موسیقاروں کی مشہور جوڑی ندیم شرون نے پاکستانی موسیقی کی کاپی کی اور اس وقت کی پوری فلم انڈسٹری کو اس بات کا علم تھا۔
 
جتن للت کا انٹرویو:
 
بالی وڈ ہنگامہ کو دیے گئے انٹرویو میں انڈین موسیقار جتن للت نے بتایا کہ ندیم شرون کی جوڑی کے تیار کردہ گانوں کو سننے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی موسیقی بھارتی نہیں لگتی۔
 
 انہوں نے دعویٰ کیا کہ ندیم اکثر دبئی جایا کرتے تھے، جہاں سے وہ پاکستانی گانوں کی کیسٹیں خرید کر لاتے اور پھر انہی کی کاپی بناتے تھے۔
 
عاشقی کے گانوں کی حقیقت:
 
جتن للت نے انکشاف کیا کہ "عاشقی" فلم کے تقریباً تمام گانے پاکستانی گانوں کی کاپی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں کسی کو علم نہیں تھا کہ یہ گانے چوری کے ہیں، مگر ایک ایوارڈز تقریب میں پہلی بار ایک گلوکارہ نے اصل پاکستانی گانے چلائے، جس سے سب حیران رہ گئے۔
 
ندیم شرون کی جوڑی:
 
ندیم شرون دو موسیقاروں کی جوڑی کا نام ہے جو کہ بھارت میں 1990ء کی دہائی میں بہت مقبول ہوئی۔ 
 
ندیم اختر سیفی اور شرون کمار راتھوڑ نے مل کر کئی ہٹ گانے بنائے اور متعدد ایوارڈز جیتے۔ شرون کمار راتھوڑ 2021ء میں کورونا کے دوران وفات پا گئے تھے۔
 
فلم انڈسٹری میں ردعمل:
 
جتن للت کے انکشافات نے بھارتی فلم انڈسٹری میں ہلچل مچا دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عاشقی کے گانوں کی کامیابی کی بڑی وجہ ان کی پاکستانی موسیقی تھی، جو نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان میں بھی مقبول ہوئی۔ "عاشقی" کے گانوں کی اصل دھنیں اور موسیقی پاکستانی گانوں سے لی گئی تھیں، جس کا علم اس وقت کی پوری انڈسٹری کو تھا۔
 
سیکوئل اور مقبولیت:
 
"عاشقی" کی مقبولیت کے بعد اس کا سیکوئل بھی بنایا گیا، جو کہ بھی کامیاب رہا۔ لیکن حالیہ انکشافات نے ان گانوں کی اصلیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ جتن للت کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد حقیقت کو سامنے لانا تھا تاکہ لوگوں کو اصل حقائق کا علم ہو سکے۔
 
یہ انکشافات بھارتی میوزک انڈسٹری کے لیے ایک بڑا دھچکا ہیں۔ ندیم شرون کی جوڑی نے "عاشقی" جیسے مقبول گانے تخلیق کیے، مگر اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کی کامیابی کی بڑی وجہ پاکستانی موسیقی کی نقل تھی۔
 
 جتن للت کے انکشافات نے ایک بار پھر اس بحث کو جنم دیا ہے کہ موسیقی میں اصل تخلیقیت اور نقل کے درمیان فرق کو کیسے سمجھا جائے۔