
حکام کے مطابق ہنوئی میں اس وقت تقریباً 70 لاکھ موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے بیشتر پیٹرول پر چلتی ہیں اور یہی گاڑیاں شہر کی فضا کو آلودہ کرنے میں سب سے بڑا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ماحولیاتی ماہرین اور اداروں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ ہنوئی کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) مسلسل خطرناک حدوں کو عبور کر رہا ہے، جس سے شہریوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
حکومت نے شہریوں کو الیکٹرک بائیکس کی طرف مائل کرنے کے لیے مختلف مراعات دینے کا اعلان بھی کیا ہے جن میں سبسڈی، رعایتی قرضے، اور چارجنگ انفراسٹرکچر کی بہتری شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی پبلک ٹرانسپورٹ نظام کو جدید اور موثر بنانے پر بھی کام جاری ہے تاکہ لوگ ذاتی گاڑیوں کے بجائے اجتماعی سفری سہولیات کا انتخاب کریں۔
یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں چھوٹا طیارہ ہائی وے پر گر کر تباہ، دونوں سوار ہلاک
شہریوں کی جانب سے حکومت کے اس فیصلے پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ماحولیاتی کارکنوں اور ماہرین نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ویتنام میں صاف ستھرا ماحول قائم کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ تاہم، کچھ شہریوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ الیکٹرک بائیکس مہنگی ہیں اور چارجنگ اسٹیشنز کی کمی بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت سنجیدگی سے انفراسٹرکچر کو بہتر بنائے اور عام آدمی کو آسان، سستی اور قابل بھروسہ سفری سہولت مہیا کرے تو یہ پالیسی نہ صرف ہنوئی بلکہ پورے ویتنام کے لیے ماحولیاتی لحاظ سے ایک انقلابی تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے۔