مارشل لا کے اعلان کے بعد پولیس نے جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے داخلی راستے بند کردیے اور اراکین کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روک دیا گیا، تاہم اراکین پولیس سے چھڑپوں کے بعد پولیس حصار کو توڑتے ہوئے پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے۔
جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ میں مارشل لا ختم کرنے کی قرار داد منظور کرلی گئی ہے، پارلیمنٹ کے اجلاس میں کُل 300 میں سے 190 اراکین موجود تھے جنہوں نے مارشل لا ختم کرنے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
اراکین کے پارلیمنٹ میں داخل ہونے اور پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے کے بعد فوج کے خصوصی دستے بھی ایوان خالی کروانے کے لیے پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے قوم سے خطاب میں ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اپوزیشن کی ریاست مخالف سرگرمیوں کے باعث ضروری ہو گیا تھا۔ ان کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی پالیسیاں ملک کے استحکام کے لیے خطرہ بن چکی تھیں اور شمالی کوریا کی حمایت کا جھکاؤ رکھنے والی اپوزیشن پارلیمنٹ پر قابض تھی۔
صدر یون سک یول نے اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے حالیہ اقدامات کو اپنے فیصلے کا اہم محرک قرار دیا۔
ان کے مطابق اپوزیشن نے حکومتی بجٹ کو مسترد کر دیا تھا اور ملک کے اعلیٰ پراسیکیوٹرز کے مواخذے کی تحریک پیش کی تھی، جس سے حکومتی نظام متاثر ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان سرگرمیوں سے ملک کی معیشت اور قومی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے مارشل لاء کو غیر آئینی اور جمہوریت کے خلاف اقدام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ملک کے آئینی نظام کو پامال کرتا ہے اور پارلیمنٹ جلد ہی اس فیصلے کو منسوخ کر دے گی۔