جنوبی کوریا میں مارشل لا نافذ
سیول: (سنو نیوز)جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے قوم سے خطاب میں ملک میں مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
 
 انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اپوزیشن کی ریاست مخالف سرگرمیوں کے باعث ضروری ہو گیا تھا۔ ان کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی پالیسیاں ملک کے استحکام کے لیے خطرہ بن چکی تھیں اور شمالی کوریا کی حمایت کا جھکاؤ رکھنے والی اپوزیشن پارلیمنٹ پر قابض تھی۔
 
اپوزیشن کے اقدامات پر سخت ردعمل:
 
صدر یون سک یول نے اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے حالیہ اقدامات کو اپنے فیصلے کا اہم محرک قرار دیا۔
 
 ان کے مطابق اپوزیشن نے حکومتی بجٹ کو مسترد کر دیا تھا اور ملک کے اعلیٰ پراسیکیوٹرز کے مواخذے کی تحریک پیش کی تھی، جس سے حکومتی نظام متاثر ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان سرگرمیوں سے ملک کی معیشت اور قومی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
 
اپوزیشن کا ردعمل: مارشل لا کو غیر آئینی قراردیدیا
 
دوسری جانب، اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے مارشل لا کو غیر آئینی اور جمہوریت کے خلاف اقدام قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ملک کے آئینی نظام کو پامال کرتا ہے اور پارلیمنٹ جلد ہی اس فیصلے کو منسوخ کر دے گی۔
 
پارلیمنٹ کی بندش اور حفاظتی اقدامات:
 
خبررساں ایجنسیوں کے مطابق، جنوبی کوریا کی پولیس نے پارلیمنٹ کے داخلی راستے بند کر دیے ہیں تاکہ اپوزیشن کے اراکین کو اندر داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ پارلیمنٹ کے قریب پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، اور اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کوئی بھی غیر مجاز شخص پارلیمنٹ کے قریب نہ پہنچ سکے۔
 
ملک کی سیاسی صورتحال غیر یقینی کا شکار:
 
مارشل لا کے نفاذ کے بعد جنوبی کوریا کی سیاسی صورتحال کشیدہ ہو چکی ہے۔ حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان کشمکش بڑھتی جا رہی ہے، اور اس کا اثر ملکی نظام پر پڑ رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ صورتحال جنوبی کوریا کی جمہوریت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے۔