پاکستان اب بھی سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے، جانیے کیسے؟
Image

لاہور: (ویب ڈیسک)1992 ء میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والے پاکستان کو 2023 ء کے ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے خطرے کا سامنا ہے۔ اب پاکستان کو نا صرف اپنے تمام میچ جیتنے ہوں گے بلکہ اسے دوسری ٹیموں کے نتائج پر بھی انحصار کرنا ہوگا۔

خاص طور پر پاکستان کے مستقبل کا زیادہ انحصار آسٹریلیا سے متعلق میچوں پر ہے۔ پاکستان چاہے گا کہ آسٹریلیا کو بنگلا دیش یا افغانستان سے جھٹکا لگے۔ پاکستان نے اس ورلڈ کپ میں اب تک چھ میچ کھیلے ہیں اور صرف دو میں کامیابی حاصل کی ہے۔

پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان کے صرف چار پوائنٹس ہیں۔ پاکستان کو ابھی بنگلا دیش، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف میچز کھیلنے ہیں۔ اگر پاکستان تینوں میچ جیت بھی جاتا ہے تو اسے یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا پڑے گا کہ دیگر ٹیموں کے نتائج اس کے حق میں آتے ہیں یا نہیں۔

پاکستان کو ناصرف تینوں میچ جیتنا ہوں گے بلکہ بڑے مارجن سے تاکہ نیٹ رن ریٹ بہتر ہو سکے۔ آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو شکست دی ہے اور اس سے پاکستان کی راہیں مزید مشکل ہو گئی ہیں۔ اب آسٹریلیا کے مزید تین میچ باقی ہیں۔ آسٹریلیا کو ابھی بنگلا دیش، افغانستان اور انگلینڈ کے خلاف میچز کھیلنے ہیں۔

پاکستان نے اپنے ابتدائی دو میچ ہالینڈ اور سری لنکا کے خلاف جیتے تھے۔ ان دو جیتوں کے بعد بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی اور اس کے بعد سے پاکستان تینوں میچ ہار چکا ہے۔ یہاں تک کہ پاکستان کو افغانستان سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ مسلسل چار شکستوں کے بعد پاکستان کا نیٹ رن ریٹ مائنس 0.378 تک گر گیا ہے۔

لیکن پاکستان اب بھی ٹاپ فور سے باہر ہے اور اسے مزید تین میچز کھیلنے ہیں۔ گروپ میچوں میں بھارت، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا نے پہلے ہی سیمی فائنل میں اپنی جگہ تقریباً یقینی کر لی ہے۔ اس وقت آسٹریلیا چوتھے نمبر پر ہے اور پاکستان کو یہ مقام حاصل کرنا ہے۔ اس وقت سری لنکا پانچویں نمبر پر ہے لیکن وہ بھی مسلسل میچ ہار رہا ہے۔ پاکستان اور سری لنکا دونوں کے چار ، چار پوائنٹس ہیں۔

اگر پاکستان باقی تینوں میچ جیت جاتا ہے تو اس کے مجموعی طور پر 10 پوائنٹس ہو جائیں گے۔ لیکن پھر بھی پاکستان کے لیے سیمی فائنل کا راستہ مشکل ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان چاہے گا کہ آسٹریلیا اپنے باقی تین میں سے کم از کم دو میچ ہارے۔

اگر ایسا ہوا تو معاملہ نیٹ رن ریٹ پر چلا جائے گا۔ اگر آسٹریلیا تینوں میچ ہار جاتا ہے تو پاکستان چوتھی پوزیشن پر آجائے گا، اگرچہ یہ ناممکن لگتا ہے۔ اگر پاکستان باقی تین میں سے صرف دو میچ جیتتا ہے تو اس کے کل آٹھ پوائنٹس ہو جائیں گے۔

ایسی صورتحال میں پاکستان ورلڈ کپ سے تقریباً باہر ہو جائے گا لیکن پوائنٹس ٹیبل کی پیچیدگی کی صورت میں کچھ امکانات باقی رہ جائیں گے۔ اگر پاکستان صرف ایک میچ جیتا تو ورلڈ کپ سے باہر ہو جائے گا۔

اگر نیوزی لینڈ بقیہ تینوں میچ ہار جاتا ہے اور پاکستان تینوں میچ جیت جاتا ہے تو پاکستان کے پوائنٹس ٹیبل میں دس اور نیوزی لینڈ کے آٹھ پوائنٹس ہو جائیں گے۔ ایسی صورت حال میں بھارت، جنوبی افریقا، آسٹریلیا اور پاکستان ٹاپ فور ٹیمیں ہوں گی۔ صرف ٹاپ چار ٹیمیں سیمی فائنل میں جائیں گی۔

اگر نیوزی لینڈ تین میں سے دو میچ ہارتا ہے اور صرف ایک جیتتا ہے تو اس کے کل 10 پوائنٹس ہو جائیں گے۔ دوسری جانب اگر پاکستان بھی تینوں میچ جیت جاتا ہے تو اسے بھی 10 پوائنٹس مل جائیں گے۔ اس صورتحال میں نیٹ رن ریٹ فیصلہ کن ثابت ہوگا۔

اگر آسٹریلیا باقی تمام میچ ہار جاتا ہے اور پاکستان تینوں میچ جیت جاتا ہے تو آسٹریلیا کے اب بھی 8 پوائنٹس ہوں گے اور پاکستان کے 10 ہوں گے، ایسی صورت میں بھارت، جنوبی افریقا، نیوزی لینڈ اور پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ جائیں گے۔

اگر آسٹریلیا صرف ایک میچ جیتتا اور دو ہارتا ہے اور پاکستان تینوں میچ جیت جاتا ہے تو دونوں ٹیموں کے پوائنٹس برابر ہوں گے یعنی 10-10۔ ایسی صورتحال میں فیصلہ نیٹ رن ریٹ پر کیا جائے گا۔ اگر جنوبی افریقا بقیہ تینوں میچ ہار جاتا ہے اور پاکستان تینوں میچ جیت جاتا ہے تو دونوں کے 10-10 پوائنٹس ہو جائیں گے۔ ایسے میں یہاں بھی فیصلہ نیٹ رن ریٹ پر ہوگا اور پاکستان اس میں پیچھے رہ جائے گا۔

اگر بھارت باقی تینوں میچ ہار جاتا ہے اور پاکستان تینوں میچ جیت جاتا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ بھارت کے پہلے ہی 12 پوائنٹس ہو چکے ہیں۔ پاکستان تین میچ جیت کر بھی صرف 10 پوائنٹس بنا سکتا ہے۔

اگر سری لنکا چار میں سے تین میچ جیت جاتا ہے اور پاکستان بھی اپنے تینوں میچ جیت جاتا ہے تو دونوں کے 10-10 پوائنٹس ہو جائیں گے۔ ایسی صورتحال میں صرف نیٹ رن ریٹ ہی فیصلہ کن ثابت ہوگا۔

پاکستان چاہتا ہے کہ سری لنکا نیوزی لینڈ کو شکست دے اور بھارت، بنگلا دیش یا افغانستان سے ہارے۔ پاکستان کا مستقبل اب صرف اپنی جیت پر نہیں بلکہ دوسروں کی ہار اور جیت پر منحصر ہے۔