‘ریویو ایکٹ پر نظرثانی سے متعلق قانون سازی کر کے چیف جسٹس پاکستان کو ربڑ اسٹمپ بنا دیا گیا’
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عمران خان کی نیب ترامیم کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جو قانون سازی کی گئی اس سے چیف جسٹس پاکستان کو ربڑ اسٹمپ بنا دیا گیا۔ سپریم کورٹ میں عمران خان کی نیب ترامیم کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گڈ ٹو سی یو اٹارنی جنرل صاحب۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھ سے منسوب کیا گیا کہ آپ نے تسلیم کیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں نقائص ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم نے انتظار کیا کہ پارلیمینٹ کچھ کرے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ میں نے کہا تھا پریکٹس اینڈ پروسیجر اور نظرثانی ایکٹ "اوورلیپ" کرتے ہیں، میرے سامنے اخبار ہے جس میں مجھ سے منسوب بات چھپی، خبر کیمطابق مجھ سے منسوب کیا گیا میں نے نقائص تسلیم کئے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سمجھ نہیں آرہی انگریزی اخبارات میں خبر رپورٹر کے نام سے شائع کیوں نہیں کی جا رہی، معلوم نہیں کیا یہ کوئی سنسر شپ کا نیا طریقہ آیا ہے ؟ کچھ ترامیم بہت ذہانت کے ساتھ کی گئیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ نے تو تسلیم کیا قوانین میں مطابقت نہیں، جو قانون سازی کی گئی اس سے چیف جسٹس پاکستان کو ربڑ اسٹمپ بنا دیا گیا، ہم نے دیکھا اگست میں پارلیمنٹ قانون سازی کیلئے بہت متحرک رہی، پریکٹس اینڈ پروسیجر اور ری ویو ایکٹ پر نظرثانی ترجیحات میں نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب ہم آپ کی وضاحت کو تسلیم کرتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمان ری ویو ایکٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی منتظر تھی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کی ہر بات مانیں گے مگر یہ بات تسلیم نہیں کریں گے۔