اسلام آباد:(سنونیوز) نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغانیوں کا انخلا یکم نومبر سے ہو گا۔ غیر ملکیوں سے متعلق فیصلہ پارلیمنٹریز کو اعتماد میں لیکر کیا جائے گا۔ جو بھی ملک کے مفاد میں ہوا وہی فیصلہ کیا جائے گا ۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ چیئرمین محسن عزیز کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سینیٹرز کی جانب سے غیر قانونی بوگس مقدمات پہ برہمی کا اظہار کیا گیا، سنیٹر بہرہ مند تنگی سیف اللہ ابڑو بولے چھوٹے مقدمات سے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی طاقتور حکومتی افراد بااثر لوگ جعلی مقدمات بناتے ہیں ،اجلاس میں کریمنل لا بل سے متعلق تجاویز بھی پیش کر دی گئیں ۔
پیش کردہ تجاویز میں کہا گیا کہ ریپ مقدمات سے پہلے متاثرہ افراد کا طبی معائنہ ہونا چائیے ،ڈی این اے رپورٹ تاخیر کے ثبوت ختم ہو جاتے ہیں، سنیٹربہرہ مند تنگی نے کہا 72 گھنٹوں میں ڈی این اے ٹیسٹ تمام طبی معائنہ ضروری قرار دیا جائے ؕ۔
بہاریوں کے شناختی کے معاملے پر سابق رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ بولے والدین کے شناختی کارڈ کے باوجود بچوں کے نہیں بنائے جا رہے ،قومی اسمبلی کی سفارش پر بھی تاحال عمل نہیں ہواجس پر سیکرٹری داخلہ بولے بہاریوں کورجسٹر کرنے سے متعلق حکومت کی کوئی ہدایت نہیں ملی۔
نگران وزیر داخلہ نے غیر ملکیوں کے انخلا سے متعلق بتایا تمام فیصلے ملکی مفاد اور پارلیمنٹرینز کی مشاورت سے کیئے جائیں گے تاحال توسیع کو کوئی فیصلہ نہیں ہوا ۔یکم نومبر کے بعد پاکستان میں سفر پاسپورٹ پر ہو گا اگر مغربی ممالک بغیر دستاویز اجازت نہیں دیتے تو ہم کیوں دیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی ڈیڈ لائن: 48 ہزار سے زائد افغان پناہ گزین واپس جاچکے
غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کیلئے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن کے بعد افغان شہریوں کا وطن واپسی کا سلسلہ جاری۔
تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی افغان باشندوں کو انخلاء کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی گئی۔ جس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان باشندے بذریعہ طورخم بارڈر اور چمن بارڈر افغانستان روانہ ہو رہے ۔
18 اکتوبر کو 3076 38 گاڑیوں میں 150 خاندان اپنے ملک چلے گئے، 3076 افغانوں میں 601 مرد، 494 خواتین اور 1981 بچے شامل تھے جبکہ اب تک 48 ہزار 508 افغان پناہ گزین واپس جاچکے ہیں۔ افغان شہریوں کی رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپسی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان باشندوں کی اپنے وطن واپسی خطے پر مثبت اثرات ڈالے گی۔
خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے ملک بھر میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجنے کیلئے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی ہے، جس کیلئے خیبر پختونخوا میں انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی۔یکم نومبر سے غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے لئے پشاور ڈیثرون میں تین عارضی کیمپ قائم کیے جائیں گے۔ صوبہ میں مقیم غیر قانونی طور پر مقیم باشندوں کے اثاثے اور کاروبار کیلئے بھی رپورٹ مرتب کی جا رہی ہے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage