سوشل میڈیا پر غزہ سے متعلق پوسٹس، معروف فنکارہ ابو آمنہ گرفتار
Image

تل ابیب: (سنو نیوز) اسرائیل کے درجنوں عرب شہریوں کو غزہ میں جنگ کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں معروف فنکار اور اثر و رسوخ رکھنے وا لی دلال ابو آمنہ بھی ہیں، جنہیں بدھ کو ضمانت پر رہا ہونے سے قبل دو دن تک پولیس کی حراست میں رکھا گیا تھا۔ اب وہ پیر تک گھر میں نظر بند ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ان کے وکیل عبیر بکر کے مطابق، دلال ابو آمنہ پر پولیس افسران کی جانب سے "خراب رویے" کا الزام لگایا گیا تھا، جن کا کہنا تھا کہ ان کی پوسٹس ان کے فالورز میں تشدد کو ہوا دے سکتی ہیں۔ پولیس کی توجہ حاصل کرنے والے کتابچے میں فلسطینی پرچم کی تصویر تھی جس کے ساتھ یہ جملہ تھا: ’’خدا کے سوا کوئی فاتح نہیں ہے۔‘‘

وکیل عبیر بکر کا کہنا ہے کہ ابو آمنہ جو فلسطینیوں کے بارے میں اپنے گانوں کے لیے پوری عرب دنیا میں مشہور ہیں، اسرائیلی حکام نے گلوکار کی پوسٹ کو فلسطینیوں کو ہتھیار اٹھانے کے مطالبے سے تعبیر کیا ہے۔

خیال رہے کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے، اسرائیلی پولیس نے سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے بارے میں "زیرو ٹالرینس" کی پالیسی اپنائی ہے جسے حماس کی حمایت کا اظہار سمجھا جاتا ہے۔ ابو آمنہ اسرائیل کے ان درجنوں عرب شہریوں میں سے ایک ہیں جنہیں سوشل میڈیا پر جنگ کے بارے میں پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے کئی کو ان کی ملازمتوں سے معطل یا برخاست کر دیا گیا ہے یا ان کو تادیبی کارروائی کا سامنا ہے۔ اسرائیلی شہریت کے حامل عرب شہری اسرائیل کی آبادی کا پانچواں حصہ ہیں۔

حماس کے حملے کے بعد سے، پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کی ہے۔ ان میں سے 63 کو صرف یروشلم میں گرفتار کر کے پوچھ گچھ کی گئی۔ اسرائیلی پولیس کمشنر، یاکوف شبتائی نے اس ہفتے سینئر پولیس کمانڈروں کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہا: "جو کوئی بھی اسرائیلی ریاست، اس کی حکومتی علامتوں، اس کے منتخب عہدیداروں ، فوج اور پولیس کے ارکان کے خلاف اکساتا ہے، اسے یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔

اسرائیل میں عرب اقلیتوں کے حقوق کے قانونی مرکز عدلہ کا خیال ہے کہ گرفتاریوں میں حالیہ اضافے کی وجہ سے حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔ اس کے مقابلے میں، مئی 2021 ء میں اسرائیل اور غزہ کے درمیان تنازع کے دوران، صرف 16 افراد پر، جن میں سے 15 عرب تھے پر تشدد پر اکسانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔