
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر بچے کو ایک سال میں پانچ سے چھ بار سانس کے دورے پڑتے ہیں۔ ان میں سے اکثر دو یا تین دن میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر یہ انفیکشن کان یا دوسری جگہوں پر پھیل جائے تو ان کو اینٹی بائیوٹک دوائیں دینا ضروری ہیں، ورنہ وہ خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اس لیے دوا یا کھانسی کے شربت کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کھانسی بچے کے لیے اچھی ہے کیونکہ یہ جسم میں جمع بلغم کو نکالنے میں مدد دیتی ہے۔ کھانسی ایک طرح سے جراثیم کو جسم سے باہر نکالنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے تو اسے دوا دے کر دبانے کی کیا ضرورت ہے؟ بچوں کی حالت تین دن کے بعد بہتر ہونے لگتی ہے، اس کے بعد کھانسی بھی ایک دو دن میں خود بخود کم ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر حالت بگڑ جائے تو ڈاکٹر سے معائنہ کرایا جائے تاکہ اگر کوئی الرجی ہو تو دوا دی جا سکے۔
ڈاکٹروں کے مطابق کلورفینیرامائن اور ڈیکسٹرو میتھورفن بچے پر مضر اثرات کا باعث بن سکتے ہیں۔
کھانسی کا شربت جسم پر کیا اثر چھوڑتا ہے؟
کھانسی کے زیادہ تر سیرپ بچوں پر غنودگی طاری کر دیتے ہیں۔ اس صورت حال میں، بچے نے جو کچھ کھایا ہے وہ ونڈ پائپ میں پھنس سکتا ہے۔ اب جب اسے کھانسی بھی نہیں آ رہی تو باہر بھی نہیں آئے گا۔ ایسی حالت میں بچے کا دم گھٹ سکتا ہے۔ یہ دوائیں لینے سے نیند آنے لگتی ہے، بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے، بچے کو سانس لینے میں اسی طرح دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس طرح نزلہ اور زکام میں ہوتا ہے۔ ساتھ ہی دوا لینے سے سانس لینے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ایسی حالت میں بچے کے جسم میں آکسیجن کی کمی ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسی ادویات کی زیادہ مقدار کی وجہ سے مزید مسائل پیدا ہوتے ہیں۔اوسطاً ایک بچہ دن میں 11 بار کھانسی کرتا ہے لیکن سردیوں میں اس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔دو سال سے کم عمر کے بچوں کو کھانسی اور زکام کی دوا نہیں دی جانی چاہیے کیونکہ یہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
نوزائیدہ بچوں میں سردی کا علاج
امریکی محکمہ صحت کے ایک ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے مطابق زیادہ تر صورتوں میں سردی کا بچوں پر کوئی سنگین اثر نہیں پڑتا لیکن یہ والدین کے لیے پریشانی کا باعث ضرور بن جاتی ہے۔
ایسی صورت حال میں، ایف ڈی اے کا مشورہ ہے کہ بہت سے معاملات میں بچے خود ہی بہتر ہو جاتے ہیں اور دوا سردی کو تیزی سے دور ہونے میں مدد نہیں دیتی۔ کھانسی نزلہ زکام کی ایک عام علامت ہے اور یہ جسم سے بلغم کو نکالنے اور پھیپھڑوں کی حفاظت میں مدد دیتی ہے۔ اگر آپ دوا نہیں لینا چاہتے تو نیم گرم مائعات لینے سے گلے کو آرام ملتا ہے۔نمکین پانی کے غرارے یا سپرے ناک کےحصوں کو نم رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ ڈاکٹر بچوں کے لیے شہد، ادرک اور لیموں جیسے گھریلو علاج کے استعمال پر اصرار کرتے ہیں۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage