تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان کو منالیا
Image

اسلام آباد: (یاسر حسین، نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو مل کر احتجاج کرنے پر راضی کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سابق اسپیکر قومی اسمبلی و پی ٹی آئی رکن اسمبلی اسد قیصر سے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی دو خفیہ ملاقاتوں میں معاملات طے پائے۔ ملاقاتوں میں مل کر اکھٹے چلنے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق رواں ہفتے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اسد قیصر، محمود خان اچکزئی و دیگر مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کریں گے۔ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو تحریک میں شامل کرنے کے لیے محمود خان اچکزئی نے اہم کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں

https://sunonews.tv/21/05/2024/pakistan/80568/

یاد رہے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری جماعت پارلیمنٹ کی آئندہ کارروائی میں شریک نہیں ہوگی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جس پارلیمنٹ کا نتیجہ عوام کے ہاتھ میں نہ ہو، بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہو، ہمارا کوئی حق نہیں ہے کہ ہم اس پارلیمنٹ کا حصہ بنیں۔ ہم اس پارلیمنٹ کو عوام کا نمائندہ کم اور اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ زیادہ سمجھتے ہیں۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سابق وزیرِاعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے بھی سربراہ تھے۔

اپریل 2022ء میں عمران خان کے خلاف پیش ہونے والی تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت قائم ہوئی تھی اور مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت بھی اس حکومت کا حصہ تھی۔

تاہم آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد ناصرف مولانا فضل الرحمٰن نے انتخابی نتائج میں سنگین دھاندلی کے الزامات عائد کیے بلکہ سابقہ حکومت میں اپنے اتحادیوں سے بھی فاصلہ اختیار کرلیا ہے۔ جے یو آئی (ف) نے پاکستان کے عام انتخابات میں چار نشستوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔

عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کو حکومت میں شامل ہونے کی پیش کش کی تھی مگر جے یو آئی کے سربراہ نے ان کی توقعات کے برعکس جواب دیتے ہوئے، اپوزیشن میں بیٹھنے کا عندیہ دیا تھا۔

خیال رہے کہ فضل الرحمٰن گذشتہ کئی برسوں سے پاکستان تحریکِ انصاف کے سخت ناقد رہے ہیں اور پی ٹی آئی کی جانب سے بھی انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ آئندہ پیدا ہونے والی صورتِ حال میں دونوں جماعتیں قومی اسمبلی میں اپوزشین میں بیٹھیں ہیں۔