صدر کے ٹویٹ سے کسی قسم کا بھونچال نہیں آیا:نگران وزیراطلاعات
Image

اسلام آباد:(سنونیوز) نگران وزیراطلاعات مرتضٰی سولنگی کا کہنا ہے کہ صدر کے ذاتی ٹوئٹر اکائونٹ سے کی جانے والی 2 ٹویٹس سے ملک میں کسی قسم کا کوئی بھونچال نہیں آیا ساری صورت حال واضح ہے۔ ضروری ہے کہ قانونی نکات کی وضاحت کی جائے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نگران وزیرقانون اورنگران وزیراطلاعات کی جانب سے صدر مملکت کی حالیہ ٹویٹس کے حوالے سے مشترکہ نیوز کانفرنس کی گئی،نیوز کانفرنس میں نگران وزیراطلاعا ت مرتضٰی سولنگی نے کہا کہ صدر نے پارلیمان کی جانب سے بھیجےجانے والے دو بلوں پر اظہار کیا،ملک کے آئین آرٹیکل 75 پڑھا جا سکتا ہے ،ہم مفروضوں پر بات نہیں کرتے،اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا کہ صدر صاحب کے اسٹاف نے ڈسپلن کا مظاہرہ نہیں کیا ۔

نگران وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ جو موجودہ حکومت ہے وہ آئین کے آرٹیکل کے تحت قائم ہوئی ہے اگر آئین کے دائرے میں رہ کر بات کر رہے ہیں تو اسکو سیاسی بیان بازی نہ سمجھا جائے۔صدر مملکت کی کیا خواہش منشا ہے ہمیں اس کا کوئی علم نہیں ہے۔

نگران وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ صدر کہتے ہیں بل واپس بھیج دیئےتھے،ہم کہتے ہیں نہیں بھیجے،نگران حکومت ایوان صدرجاکر ریکارڈ قبضے میں نہیں لےسکتی،صدر استعفیٰ دیں گے یا دفتر میں رہیں گے،اس کا علم نہیں۔

نیوز کانفرنس میں نگران وزیرقانون احمد عرفان اسلم نے کہا کہ تین باتیں آپکے سامنے رکھنا چاہتے ہیں ،نگران حکومت کا کوئی سیاسی ایجنڈہ یا مینڈیٹ نہیں ہوتا ،صدر مملکت سربراہ ہیں انکی عزت ملحوظ خاطر رکھنا چاہتے ہیں ،ہم حقائق اور قانون کی بات کریں گے۔

نگران وزیر قانون نے کہا کہ صدر نے نے دو بلز کے بارے میں ٹویٹ گیا ، 27 جولائی کو بل سینٹ نے پاس کیا، 31 جولائی کو قومی اسمبلی نے پاس کیا،بلز صدر مملکت کو آرمی ایمنٹمنٹ بل 8 اگست کو مل گیا ،دوسرا بل بھی آٹھ کو مل گیا، جب کوئی بل صدر کو بھیجا جاتا ہے تو انکے پاس دو اختیار ہیں۔

احمد عرفان اسلم کے مطابق صدر کے اختیارات میں یہ شامل ہےکہ اگر وہ بل رضامندی دے دیں تو پاس ہو جائے ،یا اگر وہ بل کے حوالے سے کچھ لکھ کر دے دیں تو تبدیلی کی جائے اورمجلس شورا کے سامنے رکھا جائے ،پاکستان آرمی amendment بل اور دوسرا بل صدر کو مل گئے۔ماضی قریب اور بعید میں صدر نے بلز واپس بھی بھیجے اور اپرو بھی کئے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ صدر کے دستخط کے بغیر کوئی چیز واپس آئی ہو۔

نگران وزیرقانون نے واضح کیا کہ آرٹیکل 75 کے تحت کوئی تیسرا اختیار نہیں، یہ دونوں اختیارات استعمال کرنے کے لئے 10 دن کا وقت آئین میں تعین کیا گیا ہےصدر مملکت کے پاس 10 دن کا وقت تھا۔

عرفان اسلم کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے ماضی قریب اور ماضی بعید میں بہت سے قوانین میں اختیارات کو استعمال کیا،صدر نے بہت سے قوانین میں آبزرویشنز دیں اور بل واپس بھی بھجوائے۔آج سے پہلے ایسی کوئی صورتحال ہمارے سامنے نہیں آئی کہ ایوان صدر سے بغیر دستخطوں کے کوئی چیز واپس گئی ہو۔