کیا عمر گل پاکستان کے باؤلنگ کوچ کا عہدہ قبول کریں گے؟
Image
کراچی: (سنو نیوز) عمر گل نے کہا ہے کہ اگر مجھے باؤلنگ کوچ کا عہدہ ملتا ہے تو اسے قبول کروں گا کیونکہ پاکسان کی خدمت کرنا میرے لئے باعث عزت ہے۔ سابق قومی فاسٹ باؤلر عمر گل نے کراچی میں منعقد ایک تقریب میں شرکت کی جہاں انہوں نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیئے۔ اس موقع پر ایک صحافی نے عمر گل سے سوال کیا کہ مستقبل میں آپ باؤلنگ کوچ کی ذمہ داری سنبھالنے جا رہے ہیں جس پر عمر گل نے جواب دیا کہ مجھے یہ بریکنگ نیوز میڈیا سے پتہ ملی ہے، فی الحال اس بارے مجھے کوئی علم نہیں ہے۔ عمر گل کا کہنا تھا کہ میری کچھ کمٹمنٹس ہیں، ابوظہبی ٹی 10 لیگ میں کچھ کمٹمنٹس ہیں، ملک کے لئے کوئی کام کرنا باعث عزت ہے کیونکہ ہم اس ملک کے لئے کھلیں ہیں، اس ملک نے نام دیا، پہچان دی، پہلے بھی ایک دو سیریز میں بطور کرچنگ فرائض سرانجام دے چکا ہوں کیونکہ اس وقت کوئی باؤلنگ کوچ نہیں تھا، میں نے بغیر کسی شرائط کے عہدہ قبول کرلیا تھا۔ سابق فاسٹ باؤلر نے مزید کہا کہ مستقبل میں اگر مجھے پاکستان ٹیم کا بطور باؤلنگ کوچ کا عہدہ ملتا ہے تو اسے ضرور قبول کروں گا البتہ کچھ شرائط اور ضوابط ہونی چاہیں، اتھارٹی اور عزت بھی ملنی چاہیے، مگر یہ نہیں ہوگا کہ وہاں صرف تنخواہ کے لئے بیٹھ جاؤں اور کوئی کام نہ ہو، ہم سے کوئی کام لینا چاہیے، پاکستان کے لئے ہروقت دستیاب ہوں۔ دوسری جانب ایک تقریب کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ قومی ٹیم میں سلیکشن کے دوران دوستیاں نبھائیں گی جس پر سابق کپتان و قومی آل راؤنڈ شاہد آفری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹ ورلڈکپ میں باؤلرز نے بہت زیادہ رنز دیئے، بلے بازوں کی پرفارمنس بھی بہتر نہیں تھی۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ہمیں کرکٹ کی بہتری قربانی دینا پڑے گی، جب ملک میں ڈومیسٹک سیزن چل رہا تو کسی بھی کھلاڑی کو لیگ کے لئے این او سی نہ دیا جائے، جب تک ہم ڈومیسٹک کرکٹ کو اہمیت نہیں دیں گے ہماری کرکٹ میں کوئی بہتری نہیں آئے گی۔ سابق کپتان نے مزید کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں ابھی بھی فلیٹ وکٹیں بنائی جا رہی ہیں، ہمیں فلیٹ، سپیننگ، سیمینگ اور باؤنسی ٹریک بنانے چاہیے، ہر کھلاڑی مختلف پیچز پر کھیلتے ہوئے اپنی پرفارمنس دکھائے، یہ سب سے اہم چیز ہے، فلیٹ وکٹ پر ہر کھلاڑی 200 رنز سکور کر رہا ہے، ہمیں پچزز پر کام کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی اے ٹیم، انڈر 19 ٹیم کو انگلینڈ، آسٹریلیا اور ساؤتھ افریقہ کے ٹورز کروانے چاہیں، پاکستانی ٹیم کے زیادہ ٹورز بنگلادیش، زمبابوے اور دبئی کہ کروائے جاتے ہیں، کرکٹ کی بہتری کے لئے تمام کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک سیزن کھیلنا پڑے گا۔ ادھر پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر شعیب ملک نے کہا کہ کسی بھی گیم میں ایک ہونا بہت ضروری ہے، ٹیم میں اپنے لیڈر کپتان کے ہر فیصلے کو مانا جاتا ہے، سب کرکٹرز یہ ہی چاہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کے لیے اچھا ہو۔ انہوں نے کہا کہ جتنا بابر پر میں بولا ہوں کوئی نہیں بولا ہے، بابر بھی تو کہتا ہے کہ میرا نمبر ہے سب کے پاس تو مجھے کال کرو، اگر بابرکی بہترین ٹیموں کیخلاف پرفارمنس اچھی رہی ہے تو اسے کپتان ہونا چاہیے لیکن اگر گراف وہاں تک نہیں پہنچا ہے تو اسے کپتان نہیں ہونا چاہیے، ہم میں سے کوئی بھی بابر کے مخالف نہیں ہے، ہم سب جانتے ہیں وہ ایک اچھا کھلاڑی ہے۔ شعیب ملک کا مزید کہنا تھا کہ بابر اگر ایک کھلاڑی کے طور اچھا کھیل سکتا ہے تو اسے بطور کھلاڑی ہی اپنی خدمات ٹیم کیلئے دینی چاہیں کیونکہ انڈیا میں جیسی کنڈیشنز تھیں اس میں وہ اس طرح پرفارم کرتے ہوئے نظر نہیں آیا، چونکہ ٹیم نہیں جیت پائی تو اسکا پریشر اس پر تھا جس کی وجہ سے وہ سکور بھی نہیں کر پایا۔ سابق کرکٹر نے کہا کہ ہمیں اگلے ورلڈ کپ 2027 کیلئے ایک ایسا کپتان چاہیے جو ہمیں جتوا سکے نہ کہ ہم یہ سوچیں کہ اگلے سال اور 6 مہینے بعد ہمیں کون جیتوائے گا،کپتان میں پرفارمنس کے ساتھ ساتھ لیڈرشپ زیادہ ضروری ہے،کپتان وہ ہونا چاہیے جس میں ٹیم میں تمام کھلاڑیوں کا ساتھ لیکر چلنے کا ہنر ہو۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage