شاعر احمد ندیم قاسمی کو مداحوں‌سے بچھڑے 17 برس بیت گئے
Image

لاہور:(سنونیوز) شاعر ادیب اورافسانہ نگار احمد ندیم قاسمی کو دنیا چھوڑے 17 برس بیت گئے ۔ اردو ادب کی ممتازشخصیت کا کلام آج بھی ان کی یادیں تازہ رکھے ہوئے ہے۔

احمد ندیم قاسمی 20 نومبر 1916 کو خوشاب میں پیر غلام نبی کے گھر میں پیدا ہوئے ۔ان کا نام احمد شاہ رکھا گیا ۔ ابتدائی تعلیم کے بعد قرآن مجید کا درس لیا۔

احمد ندیم قاسمی کے سترہ افسانوی، چھ شعری مجموعے اور نظم و غزل کی پچاس سے زائد کتابیں شائع ہوئیں۔ قاسمی صاحب نے متعدداعزازات و انعامات بھی حاصل کیے جن میں آدم جی ادبی ایوارڈبرائے دشتِ وفا (شاعری۔1963)،آدم جی ادبی ایوارڈ برائے محیط (شاعری۔ 1976)،آدم جی ادبی ایوارڈ برائے دوام (شاعری۔ 1979)،پرائیڈ آف پرفارمنس حکومتِ پاکستان کا اعلیٰ سول اعزاز (1968) اورستارۂ امتیاز حکومتِ پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز (1980)شامل ہیں۔

احمد ندیم قاسمی نے اپنی تحریروں میں ادب برائے ادب کی بجائے مقصدیت کو فروغ دیا، منفرد شاعری اور ادبی خصوصیات کےباعث احمد ندیم قاسمی نے اردو ادب پر گہرے نقوش چھوڑے۔

افسانہ نگار احمد ندیم قاسمی10 جولائی دو ہزار چھ کو جہان فانی سے کوچ کرگئے ۔ان کے کلام کے بغیر اردو افسانے اور شاعری کا ذکر ادھورا ہی رہے گا۔

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجائوں گا

میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جائوں گا

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage