Homeتازہ ترینغزہ میں جنگ بندی، امریکہ نے قرارداد ویٹو کر دی

غزہ میں جنگ بندی، امریکہ نے قرارداد ویٹو کر دی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں متحدہ عرب امارات نے فوری جنگ بندی کی قراداد کو پیش کیا/ فائل فوٹو

غزہ میں جنگ بندی، امریکہ نے قرارداد ویٹو کر دی

نیویارک: (سنو نیوز) امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کی قراداد کو ویٹو کر دیا۔ سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان نے قرارداد کی حمایت اور امریکہ نے مخالفت کی جبکہ برطانیہ نے حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔

عرب میڈیا کے مطابق قرارداد کا مسودہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقوام متحدہ میں عرب گروپ آف نیشنز نے تیار کیا اور اسے متحدہ عرب امارات نے پیش کیا تھا۔ قرارداد کے مسودے میں غزہ میں ’انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی‘ اور تمام ’مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی سمیت انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ‘ کیا گیا تھا۔

مسودے میں ’غزہ کی پٹی میں تباہ کن انسانی صورتحال اور فلسطینی شہریوں کے مصائب پر شدید تشویش‘ کا اظہار اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ فلسطینی اور اسرائیلی شہری آبادی کو بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔

سلامتی کونسل سے خطاب میں فلسطینی نمائندے نے کہا کہ قرارداد کی ناکامی ’افسوناک‘ ہے۔ یہ سلامتی کونسل کے لیے ایک’ ہولناک دن‘ ہے، سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہی ہے جسے وہ ایک سنگین بحران قرار دیتی ہے۔ انہوں نے یہ کہہ کر اپنی تقریر ختم کی کہ ’انسانیت کو سب سے اوپر آنا چاہیے۔‘

اقوام متحدہ میں متعین امریکی مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ امریکہ غزہ میں پائیدار امن کے قیام کی حمایت پوری قوت سے کرتا ہے لیکن فوری جنگ بندی کی اپیلوں کا حامی نہیں، فوری جنگ بندی سے نئی جنگ کی بنیاد پڑے گی اس کے سوا کچھ نہیں کیونکہ حماس پائیدار امن نہیں چاہتی۔

اس کے ساتھ ہی ایکواڈور جو سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے، نے سیشن کے اختتام کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں

پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی، 6 فلسطینی شہید

یاد رہے بدھ کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک ڈرامائی آئینی اقدام کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو اس کے فلسطینیوں اور مجموعی طور پر خطے میں امن و سلامتی کے لیے ممکنہ طور پر ایسے مضمرات سامنے آ سکتے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔ اپنے خط میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ آٹھ ہفتوں سے زیادہ کی لڑائی نے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں خوفناک انسانی مصائب، تباہی اور اجتماعی صدمے کو جنم دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب انتونیو گوتریس اس آرٹیکل کو استعمال کرنے پر مجبور ہوئے۔

علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کے نمائندے نے کہا امارات کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔ افسوس ہے سلامتی کونسل انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے قاصر رہی۔

ادھر شہزادہ فیصل بن فرحان نے امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ضروری ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں موجود حکومتیں اسے ترجیح کے طور پر نہیں دیکھ رہی ہیں، فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک قابل اعتبار روڈ میپ بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام مربوط اور واضح ہے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم فوری جنگ بندی کو ضروری سمجھتے ہیں، اس تنازع میں پریشان کن حقیقت یہ ہے کہ تنازعات اور لڑائی کے خاتمے کو بین الاقوامی برادری اولین ترجیح نہیں سمجھ رہی ہے۔ میں یقیناً امید کروں گا کہ امریکہ میں ہمارے پارٹنرز مزید کام کریں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ مزید کچھ کرسکتے ہیں۔ غزہ میں انسانی امداد میں نمایاں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بیوروکریٹک رکاوٹوں کی وجہ سے امداد کو محدود کیا جا رہا ہے اور محدود کر دیا گیا ہے جو ناقابل قبول ہے۔

اردن کے وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہماری ترجیح جنگ، ہلاکتیں روکنا اور غزہ کے انفراسٹرکچر کو تباہی سے روکنا ہے۔ جو پیغام بھیجا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون سے بالاتر ہوکر کام کر رہا ہے اور دنیا کچھ نہیں کر رہی ہے۔ ہم جنگ بندی کے حوالے سے امریکہ کے موقف سے متفق نہیں ہیں۔

مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ اس کا حل جنگ بندی ہے، اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس قرارداد کو منظور کرنے میں ناکام رہتی ہے جس میں صرف انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تو یہ اسرائیل کو غزہ کے شہریوں کے خلاف قتل عام جاری رکھنے کا لائسنس دے گا۔

واضح رہے حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں 17 ہزار 487 افراد شہید ہو چکے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

Share With:
Rate This Article