اسرائیلی افواج نے غزہ کو چاروں اطراف سے گھیر لیا
Image
غزہ: (سنو نیوز) اسرائیلی افواج نے غزہ کو چاروں اطراف سے گھیر لیا۔ کھنڈر نما شہر پر مسلسل بمباری سے ہسپتال، مساجد، گرجا گھر اور کئی آبادیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئے، عورتوں اور بچوں سمیت فلسطینی شہدا کی تعداد 10 ہزار 400 سے تجاوز کرگئی۔ غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق اب تک 10400 لوگ شہید ہو چکے ہیں۔ بھاری بمباری نے سول افرسٹرکچر کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ جس نے آنے والی فلسطینی نسلوں کے لیے سخت مصائب کا بیج بو دیا ہے۔ انسانی خدمت اور مدد کے بین الاقوامی ادارے ریڈ کراس نے غزہ میں بچوں کی ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتوں کی پروا نہ کرنے کو اخلاقی دیوالیہ پن اور اخلاقی ناکامی قرار دی ہے۔ ریڈ کراس نے غزہ میں شہریوں پر بمباری کے طویل اور خوفناک ایک ماہ کو اب ختم کر دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک ماہ کی اس بمباری سے بد ترین نقصان ہوا ہے۔ اب ضرورت ہے کہ اسے روکا جائے، پورا ایک ماہ اسرائیل اندھا دھند اور انتھک انداز میں غزہ کی شہری آبادی پر بمباری کرتا رہا اور بعد ازاں اس میں زمینی حملے کا اضافہ کر دیا۔ ریڈ کراس کی سربراہ میرجانا سپولیجارک کا کہنا ہے کہ ان بچوں کے لیے بھی میں صدمے میں ہوں جنہیں ان کے خاندانوں سے جدا کر دیا گیا اور غزہ میں یرغمال بنایا گیا، انہیں جلد رہا کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ کراس کے سرجنز نے ایسے بچوں کی سرجری کی ہے جن کے جسم بہت زیادہ جل چکے تھے، زخمی اور ہلاک ہو چکے بچوں کی تصاویر ہم سب کو ہمیشہ تکلیف پہنچائیں گی۔ یہ ہماری سب کی اخلاقی ناکامی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا ہم اس سارے تصادم میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے ہم محض غیر جانبدار اداکار ہیں۔ ہم مستقبل کے لیے سہولتکاری کر سکتے ہیں کہ رہائی کے لیے آپریشن اور کوششوں کو آسان بنایا جا سکے۔ تاہم ہماری کوششیں جاری رہیں گی کہ حماس ریڈ کراس کے لوگوں کو یرغمال بنائے ہوئے افراد سے ملنے کی اجازت دے۔ ریڈ کراس نے معاملے کے تمام فریقوں سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ اس میں انسانی بنیادوں پر بنے قوانین بھی شامل ہیں جو تقاضا کرتے ہیں کہ فوجی آپریشن میں شہریوں کو کچھ نہ کہا جائے۔ ریڈ کراس کی سربراہ نے کہا کہ زیر محاصرہ غزہ میں لوگ پانی اور خوراک سمیت ہر چیز سے محروم کر دیے گئے ہیں، ان کے لیے آنے والی امداد ان کے زندہ رہنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ ریڈ کراس سربراہ نے ہسپتالوں اور ایمبولینسز پر بمباری کی مذمت کی اور کہا یہ ناقابل قبول ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے مطابق عام حالات میں غزہ سے روزانہ تقریباً 100 مریض صحت کے پیچیدہ مسائل جیسے کینسر کے علاج اور اوپن ہارٹ سرجری کے لیے مشرقی بیت المقدس کے ساتھ ساتھ مقبوضہ مغربی کنارے، اسرائیل اور دیگر ممالک میں لائے جاتے ہیں۔ سات اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ اور اسرائیل کی طرف سے غزہ کے مکمل محاصرہ کے نتیجے میں بند ہو ہونے کے بعد تحریر اور اس کے ساتھی یہاں سے علاج کروانے والے اپنے مریضوں سے فیس بک سمیت مختلف ذرائع سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دائمی امراض کے شکار مریضوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت بات پر زور دے رہا ہے کہ ایسے افراد کو علاج کے لیے غزہ سے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ واضح رہے کہ مصر، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک نے ان مریضوں کو علاج معالجہ کی فراہمی کی پیشکش کر رکھی ہے۔ یاد رہے کہ جنگ سے پہلے، ہر سال تقریباً بیس ہزار مریض کو علاج کی غرض سے غزہ کی پٹی چھوڑنے کے لیے اسرائیل سے اجازت درکار ہوتی ہے۔ ان میں سے تقریباً ایک تہائی بچے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 2022 میں ان میں سے تقریباً 63 فیصد طبی درخواستوں کو منظور کیا تھا۔