غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے اٹھاون روز مکمل
Image

غزہ:(سنونیوز)غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو اٹھاون روز ہوگئے۔جنگی طیاروں اور ٹینکوں سے مسلسل حملے کیے جارہے ہیں۔

جبالیہ مہاجر کیمپ پر ہولناک بمباری سے ایک پورا رہائشی بلاک ملیامیٹ کرڈالا، خان یونس اور رفح پر فضائی حملے میں تیس فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نےخان یونس کو خالی کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔نصیرت مہاجر کیمپ میں بمباری سے تیرہ افراد شہید ہوگئے۔ فلسطینی حکام کے مطابق چوبیس گھنٹے میں سات سو سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے غزہ کی صورتحال کو خوفناک قرار دے دیا۔۔ ڈاکٹر ٹیڈروس کہتے ہیں میرے پاس تشویش کے اظہار کیلئے اتنے مضبوط الفاظ نہیں ہیں۔ نصر ہسپتال میں گنجائش سے تین گنا زائد مریض موجود ہیں، درد سے چلاتے مریضوں کا علاج فرش پر کیا جارہا ہے۔

ترجمان یونیسیف جیمز ایلڈز نے بھی نصر ہسپتال کی خوفناک صورتحال بیان کردی،کہا آپ جہاں بھی دیکھیں زخمی بچے نظرآتے ہیں جنہیں مائیں اپنے سامنے مرتا دیکھ کر رو رہی ہیں،اس وقت یہ موت کا علاقہ لگتا ہے۔

طاقت کے نشے میں چور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے انکارکر دیا ہے، اسرائیل نےموساد کے وفد کو تل ابیب واپس بلا لیا ۔

غزہ میں مستقل سیز فائر کے بارے قطر میں مذاکرات ہو رہے تھے ، صیہونی فورسز کے جنگ بندی کے بعد دو روز میں غزہ پر چار سو مقامات پر لگاتار حملے کیے، نصیرت پناہ گزین کیمپ پر حملے میں 13 شہید ہوئے، عورتوں بچوں سمیت شہدا کی تعداد 15200 سے تجاوز کرگئی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/01/12/2023/latest/57265/

جبالیہ کے مہاجر کیمپ پر حملے میں اسلامک یونیورسٹی غزہ کے صدر ڈاکٹر سفیان طحہ بھی شہید ہوگئے ۔خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیل نے غزہ پر چار سو مقامات پر حملے کئے، اسرائیلی فوج نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے خان یونس اور رفح کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں ہزاروں بے گھر افراد محصور تھے۔ دو روز میں شہداء کی تعداد چار سو سے تجاوز کر گئی۔

اقوام متحدہ کے ادارے عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے غزہ میں بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں۔ ادویات کی قلت اور ہسپتالوں میں زخمیوں کی گنجائش سے زیادہ تعداد کے باعث حالات سنگین ہو چکے ہیں۔ اگر فوری جنگ بندی نہ کی گئی تو زخمی افراد کا علاج معالجہ ممکن نہیں ہو گا۔

ایک طرف اسرائیلی طیارے فضائی حملے اور میزائل برسا رہے ہیں تو دوسری طرف مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ سات اکتوبر سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے سے تین ہزار دو سو فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

سات اکتوبرسے غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں ستر سے زائد صحافی زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔ عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد دو روز میں اسرائیلی حملوں میں تین صحافی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ کیہ کی طرف سے اپنے صحافی کی شہادت پر شدید مذمت کی گئی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں حملے فوری بند کرے۔

فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ جمعہ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد پہلی بار انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ ایسے تقریباً 50 ٹرکوں کو رفح بارڈر سے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ امدادی ایجنسیاں اب بھی رسد میں شدید کمی کی اطلاع دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/28/11/2023/latest/56725/

مصری سیکیورٹی ایجنسی اور فلسطینی ہلال احمر کے ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان ٹرکوں کو غزہ کی پٹی تک پہنچنے سے پہلے عوج کراسنگ پر چیک کیا جائے گا۔ جنگ سے قبل امدادی اداروں نے کہا تھا کہ غزہ کی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امدادی سامان کے 100 ٹرک روزانہ درکار ہوں گے۔

ادھر کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے غزہ تک کوئی امداد نہیں پہنچی ہے۔ یہ معلومات فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی نے دی ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے بتایا کہ انہیں اس صورتحال کی طرف واپسی کا خدشہ ہے جو ہفتے پہلے موجود تھی، جہاں غزہ مکمل ناکہ بندی اور محاصرے میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی امداد اور جنگ بندی کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ہم غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سونامی کے کنارے پر کھڑے ہیں۔