ملک میں بغیر پائلٹ کے ہوائی ٹیکسیاں متعارف
Image
بیجنگ:(ویب ڈیسک) چین میں بغیر پائلٹ کے ٹیکسیاں متعارف کرادی گئیں ہیں، یہ آٹو میٹک ہوائی ٹیکسیاں ہیں، اب چینی عوام بغیر پائلٹ کے ان الیکٹرک ہوائی ٹیکسیوں میں سفر کر سکیں گے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین میں Ehang نامی کمپنی دنیا کی پہلی کمپنی بن گئی ہے جس کو مسافروں کو لے کر جانیوالی پہلی آٹومیٹک ہوائی ٹیکسیوں کا سرٹیفکیٹ حاصل ہے۔ ایہانگ کی EH216-S ہوائی ٹیکسیاں الیکٹرکل ٹیک آف اور لینڈنگ چھوٹے ہوائی جہاز کیطرح ہیں جو دو مسافروں یا 600 پاؤنڈ تک کے سامان کو لے جا سکتی ہیں، یہ ہوائی آٹو میٹک ٹیکسیاں 16 الیکٹرک روٹرز سے چلتی ہیں اور 80 میل فی گھنٹہ کی رفتار اور 18 میل تک کی دوری پر پرواز کرنیکی صلاحیت رکھتی ہیں۔ چین میں ان ہوائی ٹیکسیوں کو ایک مرکزی کمانڈ اور کنٹرول سینٹر کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جو پرواز کی کیفیت، راستوں اور موسمی حالات پر نظر رکھتا ہے۔ ان ٹیکسیوں میں مسافر اندر بیٹھ کر ٹچ سکرین پر اپنی منزل کا انتخاب کر سکتے ہیں اور ہوائی جہاز میں پائلٹ کی فکر کیے بغیر ہوائی سواری سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ یہ بھہ پڑھیں: الیکٹرک ٹویوٹا لینڈ کروزر کی پہلی تصاویر جاری خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے جدید سیلولر ٹیکنالوجی 6 جی کو متعارف کرانے کا بھی دعویٰ کیا تھا، عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر کے متعدد ممالک میں ابھی تک 5 جی ٹیکنالوجی ہی متعارف نہیں ہوسکی ہے لیکن چین اب6جی کو متعارف کرانے جا رہا ہے۔ چین کے سائنسدان گذشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے ایسی سوئچنگ کمیونیکیشن ڈیوائس تیار کرنے پر کام کر رہے تھے جو ڈیٹا ٹرانسمیشن کی سپیڈ بڑھا سکے۔ چینی سائنسدانوں نے اس کمیونیکیشن ڈیوائس کو اگست 2023 میں وائے 7 راکٹ کے ذریعے زمین کے مدار میں سیٹلائیٹ میں نصب کر کے بھیجا گیا تھا اور اس ڈیوائس نے ایک جگہ سے دوسری جگہ لائٹ سگنلز کو برقی سگنلز میں تبدیل کیے بغیر بھیجنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ڈیوائس کے ڈیٹا کو جب زمین پر ڈاؤن لوڈ کیا گیا تھا تو تمام تر تفصیلات برقرار رہیں اور ڈیٹا کو زرا بھی نقصان نہیں پہنچا ہے،اس سیٹلائیٹ ریموٹ سنسنگ کی تیاری سے ڈیٹا کی تیز رفتاری سے منتقلی اور 6 جی موبائل کمیونیکیشن کا عمل ممکن ہوسکے گا۔ سائنسدانوں کے مطابق 6 جی جیسے کمیونیکیشن نیٹ ورکس میں سیٹلائیٹس کا کردار بہت اہم ہو گا،خیال رہے کہ اس سے قبل اندازہ لگایا گیا تھا کہ دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی کی آمد 2030 سے قبل ممکن نہیں ہوسکے گی۔