یوکرین جنگ: روسی ڈرون مار گرانے، میجر جنرل کی ہلاکت کا دعویٰ
Image

ماسکو/ کیف: (سنو نیوز) یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس نے مشرقی یوکرین کی جانب روس کی طرف سے فائر کیے گئے ایک درجن سے زیادہ ڈرون مار گرائے ہیں۔ کچھ شہر حملے کی زد میں آئے لیکن ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

دریں اثناء روسی بحریہ کا کہنا ہے کہ اس نے بحیرہ اسود میں بغیر پائلٹ کے یوکرین کے جہاز کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ جہاز جزیرہ نما کریمیا کی طرف بڑھ رہا تھا۔ روس نے 2014ء میں جزیرہ نما کریمیا کو یوکرین سے چھین لیا تھا۔ حالیہ دنوں میں روس نے یوکرین پر اپنے فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔

روس نے فروری 2022 ء میں یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک ایک طویل جنگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ روس بھی یوکرین کے جوابی حملوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ادھر یوکرین میں بارودی سرنگ کے دھماکے سے ایک روسی جنرل کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

بہت سے روسی حمایت یافتہ ذرائع جنرل کی موت کی تصدیق کر رہے ہیں۔45 سالہ میجر جنرل ولادیمیر زوادسکی 14ویں آرمی کور کے ڈپٹی کمانڈر تھے۔2022 ء میں یوکرین پر حملے کے بعد سے اس جنگ میں کم از کم چھ دیگر روسی جنرل مارے جا چکے ہیں۔

روس کی وزارت دفاع نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہ واقعہ کہاں پیش آیا اس بارے میں متضاد اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق میجر جنرل زاوادسکی کا بدھ کی سہ پہر کو انتقال ہوا تھا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ واقعہ کہاں پیش آیا لیکن کہا جا رہا ہے کہ اس کا یونٹ کھیرسن کے علاقے میں تھا۔

ادھر امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ امریکا، کیف کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل دینے پر غور کر رہا ہے۔کہا گیا کہ یہ میزائل روس کے خلاف دفاعی حملوں میں یوکرین کی مدد کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/06/11/2023/latest/52760/

امریکی حکام کی بات چیت کی بنیاد پر ذرائع ابلاغ نے لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی منظوری کے بعد یہ میزائل جلد یوکرین بھیجے جائیں گے۔ اے ٹی اے سی ایم ایس میزائل 300 کلومیٹر تک داغے جا سکتے ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق اس سے یوکرین روس کے زیر کنٹرول علاقوں پر حملہ کر سکتا ہے۔گذشتہ روز 22 ستمبر 2023ء کو یوکرین کے دفاعی حملے میں کریمیا میں روسی بحریہ کے ہیڈ کوارٹرز پر ایک میزائل گرا۔ روس نے تقریباً 10 سال قبل یوکرین کے اس علاقے پر قبضہ کیا تھا اور بعد میں اسے اپنے علاقے کا حصہ قرار دے دیا تھا۔

یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ یہ دفاعی حملہ طویل فاصلے تک مار کرنے والےمیزائلوں سے کیا گیا، جو برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیف کو دیے گئے تھے۔ یہ میزائل تقریباً 250 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔

این بی سی وال سٹریٹ جرنل نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے کہا ہے کہ وہ کم تعداد میں ان میزائلوں کی فروخت پر رضامند ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/23/09/2023/latest/44330/

وال سٹریٹ جرنل نے بھی اپنی رپورٹ میں یہ معلومات شائع کی ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا آنے والے ہفتوں میں یوکرین کو ایٹا کامز میزائل بھیجے گا۔ واشنگٹن میں امریکا اور یوکرین کے صدور کے درمیان ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین کو 325 ملین ڈالر کی اضافی فوجی امداد فراہم کرے گا۔ ان گرانٹس میں توپ خانے اور گولہ بارود کے عطیہ کا بھی ذکر تھا۔ یوکرین نے پہلے کہا تھا کہ یہ میزائل روس کے خلاف اپنے دفاعی حملوں میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

یوکرین کے مطابق ان میزائلوں کی مدد سے وہ روسی افواج کی سپلائی لائن، کمانڈ سینٹرز اور دیگر لاجسٹک مراکز کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ اس سے روس ان مراکز کو فرنٹ لائن سے مزید دور لے جانے پر مجبور ہو جائے گا اور اس سے روسی افواج کی مضبوطی کا عمل سست اور مشکل ہو جائے گا۔

فروری 2022 ء میں روس نے یوکرین پر حملہ کیا، امریکا نے اس وقت یوکرین کو جدید ہتھیار دینے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم جیسے جیسے جنگ آگے بڑھی ، واشنگٹن نے اپنی پوزیشن بدل لی اور یوکرین کو ایک دفاعی میزائل سسٹم دیا۔

غور طلب ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن روس کے ساتھ براہ راست جنگ میں الجھ جانے کے خوف سے ایٹا کامز میزائل پر اتفاق کرنے سے گریزاں ہیں۔