اکتوبر میں مہنگائی کی شرح کتنی رہی؟ ادارہ شماریات نے بتا دیا
Image
اسلام آباد:(سنو نیوز) ادارہ شماریات کے مطابق اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 27 فیصد پر رہی، ستمبر میں مہنگائی 31.4 فیصد تھی، ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 1.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 4.7 فیصد بڑھ گئی، اکتوبر میں شہروں میں مہنگائی 25.5 فیصد رہی ہے، دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 29 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر میں حساس اشاریوں کے انڈیکس میں 34.2 فیصد اضافہ ہوا، وال سیل پرائس انڈیکس 24.6 فیصد پر پہنچ گیا، رواں مالی سال کے چار ماہ میں مہنگائی کی اوسطً شرح 28.48 فیصد رہی ہے۔ اکتوبر میں مہنگائی کی شرح میں 1.1 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، سالانہ بنیادوں پر اکتوبر میں مہنگائی 26.9 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، گذشتہ سال اکتوبر میں مہنگائی 26.6 فیصد رہی تھی ۔ دوسری جانب سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لئے شرح سود بائیس فیصد پر مستحکم رہے گی، سٹیٹ بینک کی مالیاتی پالیسی بیان میں کہا گیا ہے، ستمبر میں توقعات کے مطابق اضافہ ہوا، اکتوبر میں کمی کی امید ہے لیکن حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جس کے باعث کچھ خدشات نے سر اٹھا لیا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: وزارتِ خزانہ کیجانب سے اکتوبر کی معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری دسمبر سے مہنگائی میں کمی کی مضبوط توقعات ہیں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھنے سے بیرونی ادائیگیوں پر دباؤ بڑھ جائے گا۔ مشرق وسطیٰ میں جنگ کے باعث آئل مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال ہے، اسی لئے سٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کے امکان کو فی الحال خارج کر دیا ہے۔ زرعی پیداوار میں اضافے سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی ہے۔ بیرونی ادائیگیوں پر دباؤ کم ہونے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اٹھانوے فیصد تک کم ہوا ہے۔ ٹیکس آمدنی بڑھنے سے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے اعشاریہ نو فیصد پر آ گیا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہونے سے مہنگائی کو لگام دینے میں مدد ملے گی۔ دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی ہے۔ تین ماہ میں پرائمری بیلنس چار سو سولہ ارب روپے سے تجاوز کر گیا، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے اعشاریہ نو فیصد کے برابر آ گیا ہے۔