مسجد الغمامہ: رسول اللہ ﷺ کی یادگار
Mosque of Al-Ghamama Photo
مدینہ منورہ:(ویب ڈیسک)مدینہ منورہ میں واقع قدیم ترین مساجد میں سے ایک" مسجد الغمامہ" اسلامی تاریخ کی اہمیت اور یادگاروں میں سے ایک ہے۔
 
یہ مسجد مدینہ منورہ سے باہر نکلتے ہی نظر آتی ہے اور آج بھی اسلام کے ابتدائی دور کی یاد تازہ کرتی ہے۔
 
مسجد الغمامہ کا تاریخی پس منظر:
 
مسجد الغمامہ کا نام اس وقت سے جڑا ہوا ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں عید کی نماز کی امامت فرمائی تھی۔ اس دن آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے، اس لیے اس مسجد کو "الغمامہ" کہا گیا۔
 
 اس کے علاوہ، یہی وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی تھی۔
 
زائرین اور سیاحوں کے لیے مرکز توجہ:
 
حج اور عمرہ کی ادائیگی کے لیے آنے والے مسلمان اور دنیا بھر سے سیاحت کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کرنے والے سیاح مسجد الغمامہ کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں۔ 
 
یہ مسجد ،مسجد نبویﷺ سے تقریباً 500 میٹر جنوب مغرب میں واقع ہے اور حجاز کی قدیم ترین مساجد میں شمار ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ سعودی عرب کے ثقافتی ورثے کا حصہ ہے۔
 
تعمیر و مرمت کی تاریخ:
 
عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ کے دور میں مسجد الغمامہ کی باضابطہ تعمیر کی گئی تھی، لیکن اس کے بعد سے اب تک مختلف ادوار میں اس کی تعمیر و مرمت کا سلسلہ جاری رہا ہے۔
 
مسجد کی ساخت اور ڈیزائن:
 
مسجد الغمامہ کا رقبہ تقریباً 30 میٹر لمبا اور 15 میٹر چوڑا ہے۔ اس میں دو گلیریاں ہیں اور داخلی حصہ مستطیل شکل کا ہے جو تقریباً 26 میٹر لمبا اور 4 میٹر چوڑا ہے۔
 
 مسجد کی چھت پر پانچ گنبد قائم ہیں اور داخلی حصہ شمالی سمت میں واقع ہے۔ مسجد کی مشرقی دیوار پر دو مستطیل کھڑکیاں اور دو چھوٹے روشن دان ہیں، جبکہ ایک گول کھڑکی بھی موجود ہے۔ مغربی دیوار کا نقشہ بھی ایسا ہی ہے۔
 
اندرونی ڈیزائن اور محراب:
 
مسجد کی جنوبی دیوار کے وسط میں محراب اور دائیں جانب نو سیڑھیوں پر مشتمل سنگ مرمر کا منبر ہے۔ مسجد کا مرکزی دروازہ لکڑی سے بنا ہوا ہے جس پر دور عثمانی میں مقدس عبارات تحریر ہیں۔ 
 
مسجد کا مینار شمال مغربی سمت میں واقع ہے اور بیرونی حصے کو سیاہ رنگ کے پتھروں سے ڈھانپا گیا ہے۔
 
مسجد الغمامہ آج بھی اسلامی تاریخ کی ایک زندہ یادگار ہے، جو زائرین اور سیاحوں کو اسلام کے دور اولین کی یاد دلاتی ہے اور ان کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔