ایران:اسکول بند کرانے کیلئے طالبات کو زہر دیے جانے کا انکشاف
Image

تہران: (سنو نیوز) ایرانی حکومت کا کہنا ہے گذشتہ سال نومبر 2022ء میں قم شہر میں لڑکیوں کے اسکول بند کرانے کے لیے انتہا پسند عناصر نے طالبات کو جان بوجھ کر زہر دیا تھا۔

واضح رہے گذشتہ سال نومبر کے آخر سے مقامی میڈیا نے ’’قم‘‘ کے اسکولوں میں بچیوں کو زہر دینے کے واقعات رپورٹ کیے تھے۔ ایران کے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے تسلیم کیا ہے کہ قم میں طالبات کو اسکول بند کرانے کیلئے زہر دیا گیا تھا۔

کئی واقعات میں نو عمر لڑکیوں کو ہسپتال میں بھی داخل کرانا پڑا، لیکن خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ دوسری جانب ایران میں حکومت مخالف احتجاجی تحریک کو ساڑھے پانچ ماہ ہوگئے ہیں، جس میں طلبا و طالبات بھی شریک ہیں۔

ایران کے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے کہا ہے کہ مقدس شہروں قم اور بروجرد کے کم از کم 12 اسکولوں میں دسمبر سے اب تک تقریباً 200 لڑکیوں کو زہر دینے کے واقعات درج کیے گئے ہیں۔ ایرانی حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ لیکن ابھی تک اس کے ذمہ دار لوگوں کے بارے میں معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔

ایران کے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ یہ معاملہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں یہ معلوم ہوا ہے کہ کچھ لوگ تمام اسکولوں خاص کر خواتین کے اسکولوں کو بند کرنا چاہتے تھے۔

گذشتہ ہفتے ایران کے اٹارنی جنرل محمد ظفر موتنزری نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ یہ مقدمات جان بوجھ کر کیے گئے ہیں۔ تاہم اب تک کسی کو زہر دینے کے الزام میں گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ اس معاملے کو لے کر ایران کی حکومت میں اضطراب پایا جاتا ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کمیشن کے سربراہ علیرضا منادی نے بتایا ہے کہ وہ اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے نائب وزیر صحت نے جس کی تصدیق کی ہے وہ اچھی خبر نہیں ہے۔

اس کے ساتھ انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکنے کے لیے استعمال ہونے والا زہر زیادہ خطرناک نہیں تھا۔ لیکن ان واقعات کے پیچھے سوچ بہت خطرناک ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیشن وزارت صحت کی موجودگی میں اس معاملے پر ایک میٹنگ کرے گا تاکہ ان واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکا جا سکے۔

رواں سال فروری کے مہینے میں کئی لڑکیوں کے رشتہ دار گورنر کے دفتر کے باہر پہنچے اور اس معاملے پر احتجاج کیا۔ ابھی تک اس معاملے میں کوئی ٹھوس معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔

بعض رپورٹس میں غیر مصدقہ ذرائع کے حوالے سے مذہبی بنیاد پرستوں کو ان واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔تاہم حکومت نے ابھی تک ایسی کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔

اس کے ساتھ ابھی تک یہ بھی سامنے نہیں آیا کہ ان لڑکیوں کو زہر کیسے دیا گیا اور ان لڑکیوں کو زہر دینے میں کون سے لوگ ملوث ہیں۔ یہ واقعات ایک ایسے وقت میں شروع ہوئے ہیں جب ایران کو خواتین کے حقوق کے لیے پرتشدد مظاہروں کا سامنا ہے۔