میں جلد واپس آئوں گا:عمران ریاض خان کا اعلان
Image

لاہور:(ویب ڈیسک )معروف صحافی عمران ریاض خان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ بہت جلد واپس آنے والے ہیں ،انہوں نے اپنے لوگوں سے کہا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے دل نہیں چھوڑنا۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر ایکس پر جاری کردہ پیغام میں عمران ریاض خان کا کہنا تھا کہ السلام و علیکم میں آپ سب کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج میں زندہ اور صحیح سلامت ہوں تو یہ سب اللہ رب العزت کی مہربانی اور آپ سب کی دعاؤں کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اللہ رب العزت کے کرم اور فضل سے میں ابتک کافی ریکور کر چکا ہوں اور انشاءاللہ بہت جلد واپس آؤں گا۔ دعاؤں کے علاوہ ایک درخواست اور ہے کہ کچھ بھی ہوجائے “دل نہیں چھوڑنا” پاکستان زندہ باد۔

واضح رہے کہ سیشن کورٹ نے آئی جی پنجاب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف مبینہ کمپین کرنے کے مقدمے میں صحافی عمران ریاض کی عبوری ضمانت اٹھائیس نومبر تک منظور کر لی ہے۔

تفصیل کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج نے عمران ریاض خان کی آئی جی پنجاب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف مبینہ کمپین کرنے کے مقدمے میں عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ سیشن کورٹ نے صحافی عمران ریاض کی عبوری ضمانت اٹھائیس نومبر تک منظور کر لی۔

عدالت نے ایف آئی اے کو عمران ریاض خان کو اٹھائیس نومبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔ عمران ریاض خان نے اپنے وکیل میاں علی اشفاق کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے۔

خیال رہے کہ 4 ماہ سے زائد عرصے سے لاپتہ رہنے والے صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان رواں سال ستمبر 2023ء میں بحفاظت بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے تھے۔ رواں برس 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے 2 روز بعد صحافی عمران ریاض کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

گرفتاری کے بعد عمران ریاض کو آخری بار تھانہ کینٹ اور بعد ازاں سیالکوٹ جیل لے جایا گیا تھا، انتظامیہ کی جانب سے 15 مئی کو عدالت کو بتایا گیا تھا کہ اینکر پرسن کو تحریری حلف نامے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

بعد ازاں اینکر پرسن کے والد محمد ریاض نے بیٹے کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔19 مئی کو کیس کی سماعت کے دوران اینکر پرسن کے والد نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور اس کے اگلے روز لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پولیس کو 22 مئی تک اینکر پرسن کو بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔