کم عمر ڈرائیور کو بچانے کیلئے ماموں کی فائرنگ ،طالبہ جاں بحق
Image

لاہور :(سنونیوز) چوہنگ کے علاقے میں نجی ہاوسنگ سوسائٹی میں قتل کی لرزہ خیز واردات ،کم عمر ڈرائیور کو بچانے کیلئے ماموں کی فائرنگ ، میڈیکل کالج کی طالبہ جاں بحق۔

پولیس کی جانب سے درج کردہ ایف آئی آر کے مطابق چوہنگ کے علاقے میں موجود نجی ہاوسنگ سوسائٹی میںڈرائیور عبدالرحمان نے گاڑی زگ زیگ چلاتے ہوئے دوسری گاڑی کو ٹکر مار ی، کم عمر ڈرائیور عبدالرحمان نے اپنے ماموں اور دیگر افراد کو بلا لیا جنہوں نے اپنے بھانجے کوبچانے کےلیے دوسری کار پر فائرنگ کر دی۔

ایف آئی آر متن کے مطابق گولی لگنے سے دوسری گاڑ ی میں موجود میڈیکل کالج کی طالبہ شدید زخمی ہونے کے بعد اسپتال میں دم توڑ گئی ،میڈیکل کالج کی طلبہ کا خاندان بیٹی کی تعلیم کیلئے سعودی عرب سے لاہور منتقل ہوا تھا ۔دوسری جانب مقتولہ طالبہ کے اہل خانہ نے نگراں وزیر اعلی پنجاب کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے خط لکھ دیاجس کے مطابق ملزمان بااثر ہیں صلح کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے واقعے کے دو ملزمان کو گرفتارکرکے پسٹل برآمد کرلیے ہیںجبکہ واقعے کے باقی ملزمان کی تلاش جاری ہے ۔

دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے ڈیفنس کار حادثے میں 6 افراد کی ہلاکت کے خلاف کیس میں ملزم افنان شفقت کو 5 روزہ جسمانی پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کر دی ہیں، ملزم سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس سے پہلے جوڈیشل مجسٹریٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا تھا۔

وکیل مدعی نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو تفتیشی افسر نے ریمانڈ مانگا ہی نہیں، ملزم سے ابھی کچھ ریکور نہیں ہوا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کو ریمانڈ کیوں درکار ہے۔ جس پر وکیل ملزم نے کہا کہ فئیر ٹرائل ہر شہری کا حق ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ حادثہ ہوا ہے جو افسوسناک ہے، جن گاڑیوں کے درمیان حادثہ ہوا وہ پولیس کے پاس ہے۔

وکیل ملزم نے موقف اپنایا کہ حادثہ ہونے کے بعد ملزم کو تین روز تک غیر قانونی ہراست میں رکھا ہے، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ واقعہ ملزم کی لاپرواہی سے ہوا، ملزم کی عمر 17 برس ہے۔

جج اے ٹی سی نے کہا کہ یہ افنان شفقت ہے کون زرا سامنے کریں۔ وکیل ملزم نے کہا کہ ملزم کے خلاف جو دفعات بنتی ہیں وہ لگائی جائیں، ملزم کا ٹرائل جیونائل کورٹ کے تحت ہوسکتا ہے۔ جس پر جج اے ٹی سی نے کہا کہ آپ جو باتیں کر رہے ہیں وہ ٹرائل کی باتیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/12/11/2023/latest/53759/

وکیل ملزم نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے ملزم اور اسکی فیملی کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ جج اے ٹی سی نے کہا کہ آپ یہ دیکھیں 6 جانیں گئیں ہیں۔ تفتیشی افسر کو تفتیش کرنے دیں یہ آپ کے لیے بھی بہتر ہے، بچے کو بلکل پریشان نہیں کرنا، حق سچ پر تفتیش کرنی ہے، سچ سب کے سامنے آنا چاہیے۔

دوسری طرف کم عمر ڈرائیورز کےخلاف کارروائی کرکے سینکڑوں گاڑیاں تھانوں میں بند کی گئی ہے ،شہر کے پوش علاقوں میں ناکے لگا کر کم عمر ڈرائیور ز کے خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری ہے۔

سی ٹی او کے مطابق والدین 18 سال سے کم عمر بچوں کو ہرگز گاڑی،موٹرسائیکل نہ چلانے دیں، والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے خود ذمہ دار ہیں۔مستنصر فیروز نے خبردار کیا کہ کریمنل ریکارڈ بننے سے سرکاری نوکری اور ویزہ حصول میں مشکلات آسکتی ہیں، اب کم عمر ڈرائیورز کیخلاف ایف آئی آر درج ہو گی۔

سی ٹی اور نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائیں اور اپنے کم عمر بچوں کو ڈرائیونگ کی اجازت ہرگز مت دیں۔