شیخ رشید کیخلاف ایک الزام پر درج متعدد مقدمات کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیخ رشید کے خلاف ایک الزام پر درج متعدد مقدمات کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شیخ رشید کی کراچی کے تھانہ کیماڑی، مچکو اور تھانہ آبپارہ میں درج مقدمات سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ شیخ رشید اپنے وکیل سردار رازق، اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمٰن اور اڈیالہ جیل انتظامیہ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں رپورٹ مانگی گئی تھی وہ رپورٹ آئی ہے ؟ جس پر اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ ایس ایس پی ملیر کراچی کی رپورٹ اور آئی جی سندھ کی رپورٹس آئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسٹیٹ کونسل کو شیخ رشید پر درج ایف آئی آر پڑھنے کی ہدایت کی اور استفسار کیا کہ بلوچستان والوں کی رپورٹ کہاں ہے ؟ جس پر وکیل نے کہا کہ بلوچستان کا بیان آخری سماعت پر آیا تھا کہ مقدمہ خارج ہوچکا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول کے خلاف انتہائی غلیظ اور سخت الفاظ استعمال کیے گئے، غلیظ الفاظ پر کہاں پی پی سی کے دفعات لگتے ہیں، درخواست گزار نے بیان پمز میں دیا تو کراچی اور پشاور میں مقدمہ کیسے درج ہوسکتا ہے ؟ یہ جو "بلو رانی" کا لفظ ایف آئی آر میں کہاں لکھا ہے؟ آپ جب ٹرائل میں شیخ رشید کے خلاف کیس کریں گے تو آپ کیا عدالت کے سامنے پیش کریں گے؟۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ہمارے پاس یو ایس بی موجود ہے وہ ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش کریں گے، بلاول اس وقت وزیر خارجہ تھے اور ملک کی تیسری بڑی جماعت کے رہنما ہے۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/24/04/2024/pakistan/77560/ عدالت نے سوال کیا کہ بے نظیر کی شہادت راولپنڈی میں ہوئی تو کراچی میں مقدمہ ہوا ؟ پشاور میں کہیں پولیس چوکی پر حملہ ہو جائے تو مقدمہ کراچی میں درج ہوگا ؟ مجھے صرف اتنا بتا دے کہ واقع ایک جگہ ہوا ہو تو مقدمہ دوسری جگہ کیسے درج ہوگا ؟۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے مدعی مقدمہ کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ججمنٹ پڑھ کر آیا کریں۔ یہ تو پھر ایسے ہوگا کہ کسی کے ساتھ یہاں کچھ ہو تو مقدمہ وہ ڈیرہ غازی خان میں درج ہوگا ؟ یہ کس قسم کا مقدمہ درج ہے، کہ مجھے بلو رانی کہا گیا ہے ؟ خواتین کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو وہ سارا کچھ لکھ دیتا ہے ایسا نہیں ہوتا کہ میں شرما رہی تو کچھ نہیں بتا رہی۔ اسٹیٹ کونسل نے جامع رپورٹ جمع کرنے کے لئے عدالت سے ایک ہفتے کی استدعا کر دی۔ عدالت نے کہا کہ اگر کسی سیاستدان کا قتل ہوا تو مقدمہ وہاں درج ہوگا جہاں وقوع ہو، قانون سب کے لیے یکساں ہے، یہ بریت میں آئے ہیں، بے شک سزا ہو یا بری ہو مگر آپ غیر قانونی کام نہ کریں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیخ رشید کی کراچی کے تھانہ کیماڑی، مچکو اور تھانہ آبپارہ میں درج مقدمات سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعدازں سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے پر الزام لگایا گیا کہ میں نے بلو رانی کا نام استعمال کیا ہے، بلاول بھٹو زرداری جب وزیر خارجہ تھا تو اس وقت میرے خلاف شکایت کرتا تو کیس کی بات تھی، میں نے کوئی غلیظ یا غلط زبان استعمال نہیں کی۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو نے میرے خلاف کلاشنکوف کا ایک کیس کیا تھا جس میں مجھے 7 سال سزا ہوئی تھی، کل 44 کیسز ہیں جن میں سے 3 خارج کر ددیئے گے ہیں میری زندگی میں اس کا فیصلہ نہیں آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے اپیل کروں گا کہ وہ اپنی چارپائی کے نیچے جھاڑو پھیرے، میرا بانی پی آئی آئی سے تعلق تھا اور تعلق ہے، آج سے دو ماہ کے لئے میں سیاست سے دور ہوں، اس کے بعد دیکھوں گا سیاست کیا کروٹ بدلتی ہے، نواز شریف حکومت روٹیاں اور نالے چیک کرنے آئے ہیں، عوام صرف دو مہینے انتظار کریں۔