شمالی کوریا کا سیٹلائٹ لانچ کرنے کا دعویٰ
Image

پیانگ یانگ: (سنو نیوز) شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کامیابی سے ایک نگرانی کرنے والا سیٹلائٹ خلا میں چھوڑا ہے۔ اس جاسوس سیٹلائٹ کا نام Malegyong-1 ہے اور کامیابی سے مدار میں داخل ہو گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیاہے کہ کم جونگ ان سیٹلائٹ کے لانچ کی نگرانی کر رہے تھے۔ لیکن اس قدم کی شمالی کوریا کے بعض پڑوسیوں اور امریکا نے مذمت کی ہے۔ جاپانی وزیر اعظم Fumio Kishida نے اس سیٹلائٹ کو چھوڑنے پر تنقید کی۔

وائٹ ہاؤس نے اسے اقوام متحدہ کی مختلف قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ جاپانی حکومت نے اس سیٹلائٹ کی لانچنگ کے دوران مختصر وقت کے لیے وارننگ کال جاری کی اور جزیرہ اوکیناوا کے رہائشیوں کو پناہ لینے کو کہا۔

شمالی کوریا کا سیٹلائٹ لانچ کرنے کا دعویٰ

شمالی کوریا نے اس سال دو مرتبہ فوجی سیٹلائٹ کو زمین کے مدار میں ڈالنے کی کوشش کی لیکن دونوں کوششیں ناکام رہیں۔ چند روز قبل پیانگ یانگ نے جاپان کو آگاہ کیا تھا کہ وہ ملک کے کچھ حصوں سے سیٹلائٹ لانچ کرنے کی تیسری کوشش کر رہا ہے۔ کشیدا نے اس قدم کی "سخت مذمت" کی اور کہا کہ انہوں نے شمالی کوریا سے بھی شکایت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’’اگر مقصد سیٹلائٹ لانچ کرنا بھی ہو تب بھی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے‘‘۔ انہوں نے اس قدم کو اپنے لوگوں کے تحفظ کے خلاف سنگین معاملہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/14/10/2023/latest/48378/

اس سیٹلائٹ کے لانچ ہونے کے بعد جنوبی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے شمالی پڑوسی کے ساتھ سرحد پر نگرانی دوبارہ شروع کرے گا۔2018 ء سے، جنوبی اور شمالی کوریا نے سرحد پر فوجی کشیدگی کی سطح کو کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جاپان، جنوبی کوریا اور امریکا اس سے قبل پیانگ یانگ سے کہہ چکے ہیں کہ وہ اس سیٹلائٹ کو لانچ کرنے سے باز رہے کیونکہ ان کے مطابق یہ قدم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔

شمالی کوریا کا سیٹلائٹ لانچ کرنے کا دعویٰ

جاپانی بحریہ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے سمندر میں تین جگہوں کی نشاندہی کی تھی جہاں اس سیٹلائٹ کو لانچ کرنے والے میزائل کی باقیات گر سکتی ہیں۔روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ستمبر میں کم جونگ ان کو بتایا تھا کہ وہ سیٹلائٹ بنانے میں ان کی مدد کر سکتے ہیں۔

زمین کے مدار میں نگرانی یا جاسوس سیٹلائٹ رکھنے سے شمالی کوریا کو ملک پر ممکنہ حملوں کی نگرانی کرنے اور اپنے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ ان ممالک کے درمیان اس حوالے سے کوئی معاہدہ ہوا ہے۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ 2025 ء تک کل 5 جاسوس سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/08/09/2023/latest/41465/