قندھار میں خودکش دھماکا،20 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی
Image

کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان کے شہر قندھار میں ہونے والے ایک خود کش دھماکے میں کم از کم 21 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دھماکا جنوبی افغانستان کے شہر قندھار میںہوا۔

تاہم طالبان حکام نے خود کش دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد بہت کم بتائی ہے اور کہا ہے کہ اس واقعے میں صرف تین افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے۔قندھار میں طالبان کے انٹیلی جنس اینڈ کلچر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ انعام اللہ سمنگانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکا جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے "نیو کابل بینک برانچ" کے باہر ہوا، جہاں "لوگ عموماً اپنی تنخواہیں وصول کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ " انہوں نے کہا کہ تمام متاثرین "شہری" تھے۔

دوسری جانب قندھار پولیس نے بھی کہا کہ اس واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد "بینک کے سامنے پیسے نکالنے" کے لیے جمع ہوئے تھے۔ ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

تاہم قندھار میں طالبان کی سیکیورٹی کمانڈ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خودکش حملہ ’خوارج‘ نے کیا۔ طالبان داعش کے ارکان کے لیے "خوارج" کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش کو قرار دیا گیا ہے جبکہ طالبان افغانستان میں اس گروہ کو دبانے اور تباہ کرنے کا بارہا دعویٰ کر چکے ہیں۔

بعض ذرائع ابلاغ نے اس واقعہ کے متاثرین کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے زیادہ بتائی ہے۔ اس دھماکے کا مقصد تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ لیکن کچھ رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ اس حملے میں طالبان حکومت سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا گیا، جو اپنی تنخواہ یاپنشن لینے بینک گئے تھے۔

طالبان حکومت نے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اگست 2021ء میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں خودکش دھماکوں اور حملوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے، تاہم داعش سمیت مسلح گروپ اب بھی وقتاً فوقتاً ایسے حملے کرتے رہتے ہیں۔

اکتوبر 2021 ء میں، اور طالبان کی اقتدار میں واپسی کے تقریباً ایک ماہ بعد، قندھار کی ایک شیعہ مسجد میں خودکش دھماکا ہوا تھا جس میں 30 سے ​​زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔