عالمی بینک کی پاکستان کے ٹیکس نظام میں خامیوں کی نشاندہی
Image

واشنگٹن:(سنو نیوز) ورلڈبینک نےپاکستان کےٹیکس نظام کےحوالے سےرپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں گیارہ کروڑچالیس لاکھ افراد برسرروزگار ہیں لیکن صرف اسی لاکھ ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں، نوے فیصد کاشتکار ٹیکس ادا نہیں کرتے۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پاکستان میں ٹیکس کا نظام تاحال پیچیدہ ہے۔ وفاق اور صوبوں کی حدود واضح نہ ہونے سے ٹیکس کلیکشن متاثر ہوتی ہے۔ ٹیکس آمدنی میں براہ راست ٹیکسوں کا حصہ صرف 33 فیصد جبکہ بڑا حصہ ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 90 فیصد کاشتکار ٹیکس نہیں دیتے اورزرعی زمین کو دیگر مقاصد کے لیے استعمال کر کے بھی آمدن حاصل کی جاتی ہے ۔ رئیل اسٹیٹ کے لیے ٹیکس کی شرح کم ہونے کی وجہ سے اس میں سرمایہ کاری زیادہ اور پیداواری شعبے میں کم ہے، شہروں میں خالی پلاٹس سرمایہ کاری کے لیے زیادہ پرکشش ہیں ۔

عالمی بینک نے تجویز کیا ہے کہ ٹیکس اصلاحات سے معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ دو فیصد جبکہ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی بہتر بنانے سے ٹیکسوں کا حصہ ایک فیصد بڑھایا جاسکتا ہے۔