نوازشریف کی واپسی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے واضح کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی پر ڈیل کا تاثر دینا درست نہیں ہے۔ ہماری حکومت ایسا کوئی اقدام یا ڈیل نہیں کر سکتی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے یہ بات ایک انٹرویو کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت مسلم لیگ (ن) سمیت کسی پولیٹیکل پارٹی کیساتھ نرم گوشہ نہیں رکھتی۔ نگران حکومت کسی کیساتھ کوئی ڈیل نہیں کرسکتی اور نہ ہی ہم نے ایسا کیا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے رہنما پاکستان واپسی پر سیاست میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو ان کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔جبکہ ان کی وطن واپسی ان کا اپنا فیصلہ ہے، اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

انہوں نے انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ میاں محمد نواز شریف پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں عدالت کی اجازت سے باہر گئے تھے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری ہوں، مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف ہوں یا پی ٹی آئی چیئرمین ان تمام شخصیات کو اپنے کیسز کیلئے قانونی حل تلاش کرنے ہوں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ نواز شریف ، مولانا فضل الرحمان، آصف علی زرداری اور عمران خان کے سیاسی قد سے کسی کو انکار نہیں، سب ہی بڑے رہنما ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جلسے جلوس اور سیاسی مہم چلانے کی اجازت ہے۔

یہ بات انہوں نے سنو نیوز کے پروگرام “سنو حبیب اکرم کیساتھ ” میں گفتگو کرتے ہوئے کہی تھی۔ پروگرام کے دوران میزبان حبیب اکرم نے ایک اہم معاملے کی جانب نگران وزیراعظم کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی اہلیہ محترمہ کا خیال یہ ہے کہ ان کی شوہر کی جان خطرے میں ہے۔ جبکہ ان کی ہمشیرہ محترمہ کا خیال ہے کہ ان کو جیل میں مناساب سہولیات نہیں دی جا رہی۔ آپ کو نہیں لگتا کہ آپ کو اس حوالے سے کچھ کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان بڑے لیڈر، پی ٹی آئی کو سیاسی مہم چلانے کی اجازت ہے: نگران وزیراعظم

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ کی جانب سے جو کہا گیا ہے اس پر میں یہ کہوں گا کہ اگر خدانخواستہ ان کی جان کو کسی بھی قسم کا خطرہ ہوگا تو اس کی بنیاد ایک کریمنل ایکٹویٹی ہوگی، ریاست اور حکومت کوئی کریمنل آرگنائزیشنز نہیں ہوتیں کہ وہ کسی کی جان لے لیں۔تاہم جہاں تک ان کو جیل میں دی گئی سہولیات کے بارے میں بات ہے تو قانون کے مطابق اس چیز کو دیکھا جائے گا۔

ایک اور سوال کا جواب دیتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی آرڈر کے تحت پاکستان تحریک انصاف کو کسی بھی قسم کے جلسے جلوس سے روکا گیا تو اس سے مجھے آگاہ کیا جائے میں اس پر ایکشن لوں گا۔ لیکن اس حوالے سے کسی بھی قسم کے تاثر کا علاج ہمارے پاس نہیں ہے۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) الیکشن کمیشن کے پاس ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، ان کو سیاسی مہم چلانے کی اجازت قانون دیتا ہے۔یہ تاثر ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات ناصرف پاکستانی بلکہ بین الاقوامی میڈیا نے رپورٹ کیے۔ اس پر قانون نے ایکشن لیا اور کئی افراد قانون کے دائرے میں آئے۔ اس کو کوئی سیاست سے جوڑے تو اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

عام انتخابات کے انعقاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہم نے محکمہ موسمیات نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دی گئی تاریخ پر فیصلہ کرنا ہے۔ ملک میں سیاسی ، معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز موجود ہیں۔ ان سب کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے الیکشن کے عمل سے گزرنا ہے۔