سولر پینل کی قیمت میں بڑی کمی
Image

لاہور:(ویب ڈیسک )بجلی کے بھاری بھرکم بلوں سے پریشان پاکستانیوں کے لیے خوشخبری،سولر پینل کی قیمت میں بڑی کمی ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق دو سال قبل 80 روپے فی واٹ میں ملنے والی سولر پینل پلیٹ اب 37 روپے میں دستیاب ہے، 5 کلو واٹ سولر سسٹم کی قیمت 2022 کے مقابلے میں 2 لاکھ 15 ہزار جبکہ 10 کلو واٹ سسٹم کی قیمت 4 لاکھ30 ہزار روپے تک گر گئی ہے۔

یعنی 180 واٹ کا پینل چھ ہزار چھ سو ساٹھ (6660) روپے میں دستیاب ہے البتہ سولر سسٹم لگوانے کیلئے استعمال کیے جانے والے انورٹرز اور بیٹریز کی قیمت میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی ہے۔

دوسری جانب سولر پینل ڈیلرز کا کہنا ہے کہ سپلائی زیادہ ہونے کی وجہ سے سولر پینل کے ریٹس کم ہوئے ہیں اور صرف 6 ماہ میں ہی سولر پینل کی قیمتیں 30 فیصد نیچے آچکی ہیں۔

سولر پینل ڈیلرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں ان پینلز کی قیمتیں مزید گر سکتی ہیں۔آخر اتنے مہنگے دستیاب ہونے والے سولر پینلز اچانک اتنے سستے کیسے ہوگئے؟

اس کی وجہ یہ ہے کہ یورپ میں بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کے استعمال کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

یورپی حکام کا خیال تھا کہ پینل بھی یورپ میں ہی تیار کیے جائیں گے لیکن چینی کمپنیوں نے بہت بڑے پیمانے پر سولر پینلز تیار کر کے مارکیٹ میں پہنچا دیئے۔ اس کے نتیجے میں سولر پینلز کی قیمتیں گرنے لگیں جو مسلسل گر رہی ہیں۔

سولر پینل مزید سستے بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ مارکیٹ خراب ہونے کے بعد یورپ نے اپنے یہاں شمسی توانائی کے استعمال پر سبسڈی دینے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں سولر پینل بنانے والی مقامی صنعت بالکل بیٹھ گئی ہے اور مارکیٹ میں صرف چینی سولر پینل ہی دستیاب ہیں۔

اس سے قبل  سستی بجلی کی پیداوار کیلئے نئی ٹیکنالوجی سولر پینٹ متعارف کرادیا گیا، سولر پینٹ اب سولر پینلز کے مترادف کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔

سولر پینلز کی جگہ سولر پینٹ انتہائی سستی ٹیکنالوجی ہے، جدید ٹیکنالوجی سے تیار کردہ سولر پینٹ کی مدد سے اب کسی بھی دیوار کو سولر پینل میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق سولر پینٹ ٹیکنالوجی سستی توانائی کے حصول کا ایک بہترین اور اچھا ذریعہ ثابت ہورہی ہے، سولر پینٹ سے سولر پینلز کے مقابلے میں زیادہ آسانی اور کم خرچ میں بجلی بنائی جاسکتی ہے۔ سولر پینٹ میں جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا گیا ہے، پینٹ میں روشنی کے حوالے سے حساس اربوں ذرات شامل ہوتے ہیں، جس دیوار یا جگہ پر سولر پینٹ کیا جائے گا وہ جگہ پھر سولر پینلز کا کردار ادا کرتی رہے گی۔ سولر ایکشن الائنس کے مطابق پوری دنیا میں لوگ اب سستی بجلی اور توانائی کیلئے سولر پینٹ کی طرف متوجہ ہورہے ہیں، سولر پینٹ کو فوٹو وولٹاٹیک پینٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
سولر پینٹ جس دیوار یا جگہ پر ہوگا وہ سولر پینل کے طور پر کام کرے گا اور اس جگہ پر جب بھی سورج کی روشنی پڑے گی تو وہ سستی توانائی بنانے میں مدد دے گی، اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی توانائی حاصل کرنے کے لیے سرکٹ لگانا پڑتا ہے۔ سولر ایکشن الائنس نے مزید بتایا ہے کہ امریکا کی یونیورسٹی آف بفیلو کے ریسرچرز نے ایسا حساس میٹریل تیار کیا ہے جو روشنی میں سولر پینٹ میں استعمال ہوکر توانائی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کینیڈا کی یونیورسٹی آف ٹورونٹو کے ماہرین نے ایسا اسپرے بنایا ہے جو بنیادی طور پر سولر وال پیپر کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس میٹریل کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے پوسٹ ڈاکٹورل فیلو ایلان کریمر کا کہنا ہے کہ سولر پینٹ کا بنیادی مقصد توانائی کے حصول کو انتہائی آسان اور سستا بنانا ہے۔ سولر پینٹ کی کامیابی میں ابھی تک صرف ایک سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سولر پلیٹس یا پینلز سورج کی روشنی کا استعمال کرتے ہوئے 20 فیصد کی حد تک توانائی یا بجلی پیدا کرتے ہیں جبکہ سولر پینٹ اب تک 8 فیصد تک بجلی کشید کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ سولر پینٹ کی پیداوار 10 فیصد تک یقینی ہوجائے تو یہ نئی ٹیکنالوجی بھی تجارتی پیمانے پر زیازہ آسانی سے قابل قبول ہوگی۔ یہ بھی پڑھیں: https://sunonews.tv/16/10/2023/latest/48680/