اروند کیجریوال تہاڑ جیل سے رہا
Image

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال جمعہ کی شام دیر گئے رہا ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر ان کے حامیوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے ان کے حق میں خوب نعرہ بازی کی۔

سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے 50 دن بعد تہاڑ جیل سے باہر آنے والے کیجریوال نے کہا، ''میں نے کہا تھا کہ میں جلد آؤں گا، میں حاضر ہوں۔ سب سے پہلے میں پوجا کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ آج میں آپ سب کے درمیان ہوں۔

کیجریوال نے کہا، ''میں آپ سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ملک بھر میں کروڑوں لوگوں نے مجھے اپنی دعائیں بھیجیں۔ میں سپریم کورٹ کے ججوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کی وجہ سے میں آج آپ کے درمیان ہوں۔

اروند کیجریوال نے کہا کہ ہم سب کو مل کر ملک کو آمریت سے بچانا ہے۔ میں جسم، دماغ اور پیسہ سے لڑ رہا ہوں۔ میں آمریت کے خلاف لڑ رہا ہوں، لیکن 140 کروڑ عوام کو آمریت کے خلاف لڑنا پڑے گا۔

وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے یہ بھی کہا کہ وہ ہفتہ کی صبح 11 بجے دہلی کے کناٹ پلیس میں ہنومان مندر جائیں گے۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے بھی وہاں پہنچنے کی اپیل کی ہے۔

کیجریوال نے کہا ہے کہ وہ ہفتہ کو دوپہر ایک بجے پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس بھی کریں گے۔

یاد رہے کہ 21 مارچ 2024 کو انڈین دارالحکومت دہلی کے وزیراعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے لیڈر اروند کیجریوال کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

تفصیل کے مطابق انڈیا میں لوک سبھا انتخابات سے چند ہفتے قبل وہاں کی سیاست میں ایک حیرت انگیز پیش رفت ہوئی تھی، دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے مبینہ شراب پالیسی کیس میں گرفتار کر لیا تھا۔

انڈین میڈیا کے مطابق کیجریوال سے ان کے گھر کے اندر پوچھ تاچھ کی گئی۔ تفتیشی افسران اپنی ٹیم کے ساتھ وہاں موجود تفتیش کرتے رہے۔ دریں اثنا، کیجریوال کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی تھی جس میں ہائیکورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔

اس سے پہلےایک خصوصی ٹیم دہلی کےوزیراعلیٰ کیجریوال کے گھر پہنچی تھی۔ یہ اس وقت ہوا جب دہلی ہائیکورٹ نے کیجریوال کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ان کے گھر کے بعد آر اے ایف کی ٹیم تعینات ہے۔ دفعہ 144 بھی نافذ کردی گئی ہے۔

اس سب کے درمیان گرفتاری کے خوف سے عام آدمی پارٹی کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ پہنچی تھی۔ اس نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کیجریوال کی ٹیم رات میں ہی فوری سماعت پر اصرار کر رہی ہے، کیونکہ انہیں پوچھ گچھ ختم ہونے کے بعد گرفتاری کا خدشہ ہے۔ اس وقت کیجریوال کے گھر کے باہر بہت بڑا مجمع ہے۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ اروند کیجریوال ہندوستان کی تاریخ میں گرفتار ہونے والے پہلے وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں ۔ ان کی پارٹی نے کہا ہے کہ وہ اس عہدے پر برقرار رہیں گے۔

دہلی کا اگلا وزیر اعلیٰ کون ہوگا؟ یہ سوال ہر کسی کے ذہن میں گھوم رہا ہے۔ فی الحال عام آدمی پارٹی میں چار چہرے ہیں، جن میں سے کسی ایک کو بھی وزیر اعلیٰ بنایا جا سکتا ہے۔دہلی میں کیجریوال کے بعد اگلے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے جن چار ناموں پر سب سے زیادہ بحث ہو رہی ہے، ان میں سب سے اوپر نام شہری ترقی اور صحت کے وزیر سوربھ بھردواج کا ہے۔ وہ عام آدمی پارٹی کے آغاز سے ہی تنظیم اور کیجریوال سے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ پارٹی کے مرکزی ترجمان ہیں اور تنظیم یا حکومت کی جانب سے میڈیا کے سامنے کیس پیش کرتے ہیں۔ وہ اپنی صاف ستھری شبیہ اور عام طرز زندگی کی وجہ سے پارٹی میں مقبول ہیں۔ اگر کیجریوال جیل جاتے ہیں تو پارٹی انہیں وزیراعلیٰ بنا سکتی ہے۔

وزیر تعلیم اتیشی مارلینا بھی پارٹی کے بانی رکن اور وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے قریبی ہیں۔ وہ پارٹی کی کور ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔ دہلی میں تعلیم اور صحت کو بہتر بنانے میں ان کا بڑا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ وہ 2020 ء میں پہلی بار ایم ایل اے بنیں۔ ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا کے جیل جانے کے بعد اروند کیجریوال نے انہیں کابینہ وزیر بنایا اور محکمہ تعلیم کا قلمدان سونپا۔

لیبر ڈیولپمنٹ کے وزیر گوپال رائے پارٹی کے قیام سے پہلے ہی اروند کیجریوال سے جڑے رہے ہیں۔ ان دونوں نے منیش سسودیا اور سنجے سنگھ کے ساتھ مل کر عام لوگوں کے مسائل کو لے کر کافی تحریکیں چلائیں۔ کیجریوال کے ساتھ ان کی ٹیوننگ بھی اچھی ہے۔ کیجروال کے ان پر اعتماد کی وجہ سے ہی وہ گذشتہ 10 سالوں سے نا صرف حکومت میں وزیر رہے ہیں بلکہ کئی سالوں سے AAP کے دہلی کنوینر کی ذمہ داری بھی نبھا رہے ہیں۔ وہ دہلی کے اگلے وزیر اعلیٰ بھی بن سکتے ہیں۔