امریکا سےفون آنے سےپہلے عمران خان کی رہائی ضروری ہے: مشاہد حسین
Image

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہےکہ اس سے پہلے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آکر بانی پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا کہیں، عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر دینا چاہیے۔

یہ بڑا بیان انہوں نے "اردو نیوز" کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ 8 فروری 2024ء کے الیکشن کے بعد سب سرکاری نظام کا حصہ بن چکے ہیں، اس کی بنیاد فارم سینتالیس ہے، لیکن دوسری جانب عوام کی قوت ہے، اور اس کی بنیاد فارم پینتالیس ہے، وہ اڈیالہ جیل میں زیر حراست ایک "قیدی 804 "کے گرد گھوم رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پولیٹیکل پارٹی کو صوبہ پنجاب میں بہت ہی بڑا دھچکا لگا ہے۔ تیس برس کی سیاست 8 فروری 2024ء کو ملیا میٹ ہو گئی تھی۔ اگر آپ اپنے گڑھ میں گمنام اور نامعلوم لوگوں سے شکست کھا جائیں تو یہ سبق سیکھ لینا چاہیے کہ ہوائوں کا رخ کس جانب ہے۔

سابق سینیٹرمشاہد حسین سید نے کہا کہ اگر عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا جائے گا۔ آئین کی پاسداری نہیں کی جائے گی اور ماضی میں کی گئی غلطیوں کو دہرایا جائے گا تو معاملات گڑ بڑ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دست شفاء اشد ضروری ہے۔ اس میں تمام سیاستدان، پولیٹیکل پارٹیز سمیت سب شامل ہیں۔ایسے لوگوں میں بات کرنے میں آخر کیا قباحت ہے جن کے پاس مینڈیٹ ہے۔'

مشاہد حسین نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام پولیٹیکل قیدیوں کو رہا کیا جانا ضروری ہے۔ اس سےقبل کہ کوئی امریکی کال آجائے۔ امریکا میں 5 نومبر کو عام انتخابات ہیں۔ اگرڈونلڈ ٹرمپ فتح یاب ہو اور پھرادھر سے ٹیلی فون آجائے، تو اس سے قبل آپ فیصلہ کریں، اس میں کسی ایک شخص کا مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان کا ایشو ہے۔