
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ایک انٹرویو میں ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کیے جانے کا امکان موجود ہے تاہم اس کیلئے امریکا کی مخلصانہ نیت کا ہونا ضروری ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن ہے، جوہری تنازع اس طریقے سے حل ہونا چاہئے جس سے دونوں فریق فائدہ اٹھائیں، سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے ہی متوازن حل ممکن ہے۔
عباس عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اور امریکا نے ایران پر بلاجواز جنگ مسلط کی ، ایران اس جنگ کو جاری رکھنے کا خواہاں نہیں، تاہم اگر دوبارہ جارحیت ہوئی تو پہلے سے سخت اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دوبارہ حملے کی صورت میں امریکا کو سخت قیمت چکانا پڑے گی، خامنہ ای
واضح رہے کہ قبل ازیں ایرانی پارلیمنٹ نے بھی جوہری پروگرام پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کی پیشگی شرائط تسلیم کیے بغیر مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔
یاد رہے کہ ایران کی جانب سے اس حوالے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر امریکا نے یورینیم افزودگی کے خاتمے کی شرط رکھی تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔
خیال رہے کہ ا س سے قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تہران پر حملے کا پہلے سے سخت جواب دیا جائے گا، تہران نے پہلے جو جوابی کارروائی کی تھی وہ ایک ٹریلر تھا، اصل طاقت کا مظاہرہ ابھی باقی ہے۔