روس میں واٹس ایپ پر پابندی لگائے جانے کا امکان
روس نے مقبول میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ پر پابندی لگائے جانے کا عندیہ دے دیا۔
فائل فوٹو
ماسکو:(ویب ڈیسک) روس نے مقبول میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ پر پابندی لگائے جانے کا عندیہ دے دیا۔

روسی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیٹی کے ڈپٹی ہیڈ انتون گوریلکن نے ماسکو سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ میٹا کی زیر ملکیت ایپلی کیشن واٹس ایپ روسی قوانین کی خلاف ورزی اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکی ہے، واٹس ایپ کو روسی مارکیٹ سے نکلنے کی تیاری کرنی چاہیے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے حال ہی میں ایک قانون پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت حکومت ایک ریاستی میسجنگ ایپ تیار کرے گی جس کا نام ‘میکس’ رکھا گیا ہے۔

روس میں تیار کی جانے نئی ایپ کو سرکاری خدمات کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تاکہ واٹس ایپ اور ٹیلی گرام جیسی غیر ملکی ایپس پر انحصار کم کیا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق روس میں اس وقت 68 فیصد صارفین روزانہ واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں لیکن روس میں میٹا کو ایک انتہاپسند تنظیم قرار دیا جا چکا ہے اور اس کی دیگر خدمات جیسے فیس بک اور انسٹاگرام روس میں پہلے ہی 2022 سے بند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ کالز کیلئے حیران کن فیچر کا اضافہ

روسی پارلیمنٹ کے ایک اور رکن انتون نیمکن نے اس حوالے سے کہا کہ واٹس ایپ کی روس میں موجودگی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے اور اس پر پابندی لگنا اب ناگزیر ہو چکا ہے۔

دوسری جانب پیوٹن حکومت نے نئے قوانین بھی متعارف کرائے ہیں جن کے تحت اگر کوئی شخص آن لائن ایسے مواد کی تلاش کرے جسے حکومت کی جانب سے’انتہاپسند‘ قرار دیا جا چکا ہے تو اسے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم اس قانون کو صحافتی حلقوں اور حکومت کے چند حمایتیوں کی طرف سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

روسی صدر پیوٹن نے ہدایت دی ہے کہ یکم ستمبر 2025 تک ان تمام غیر ملکی ایپس اور سافٹ ویئرز پر اضافی پابندیاں لگائی جائیں جن کا تعلق ’غیر دوستانہ ممالک‘ سے ہے اور جنہوں نے روس پر پابندیاں لگائی ہیں۔