سماعت کے دوران عدالت نے سیاسی مقاصد کے لیے سرکاری مشینری کے استعمال گفتگو کرتےہوئے کہا کہ ریسکیو مشینری یا فائربریگیڈ کا سیاسی سرگرمیوں میں استعمال کھلی بددیانتی اور عوامی اعتماد سے غداری ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ عوامی وسائل کسی ایک سیاسی جماعت کی ملکیت نہیں۔ آئین کے آرٹیکل 4، 5 اور 25 کے تحت سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں اور صرف عوامی خدمت کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔
عدالت کے تفصیلی حکم میں صوبائی حکومت اور متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی گئیں کہ:
- کسی بھی لانگ مارچ، ریلی یا احتجاج کے لیے کوئی سرکاری گاڑی، مشینری یا عملہ فراہم نہ کیا جائے۔
- سرکاری وسائل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔
- سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری اہلکاروں کی ڈیوٹی لگانا بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین نے عہدے کا حلف اٹھا لیا
پشاور ہائی کورٹ نے صوبائی انتظامیہ کو سرکاری وسائل کے غلط استعمال کی روک تھام یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔
عدالتی فیصلے کو صوبے میں سیاسی سرگرمیوں کے انتظام اور حکومتی غیر جانب داری کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔