ججز کی تقرری کے لیے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کی تقرری کے لیے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دے دی۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کی تقرری کے لیے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دے دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 73 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، عدالت عالیہ نے وزارت قانون و انصاف اور کابینہ ڈویژن کو فیصلے کی نقول بھجوانے کا حکم دے دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ججز کی سروس کی شرائط میں آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور بیرونی دباؤ سے آزاد ہو کر اختیارات کا استعمال شامل ہو گا، ججز کی تقرری یا برطرفی کے معاملات میں وفاقی حکومت اپنے اختیارات اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد استعمال کرے۔

فیصلے کے مطابق اسلام آباد میں دوسرے صوبوں سے ڈیپوٹیشن پر لائے گئے ججز عدلیہ کی خودمختاری کو متاثر کرتے ہیں، عدالتی افسران کی تقرری، مدت ملازمت اور برطرفی کے لیے حکومت ترمیم کرے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ترمیم ہونے تک کوئی بھی تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ساتھ مشاورت سے ہو گی، سپریم کورٹ یا اسلام آباد ہائیکورٹ کی مشاورت کے بغیر تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی غیرقانونی تصور ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: اگست تک تمام عدالتیں سولرانرجی پرمنتقل کی جائینگی، چیف جسٹس

اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 9 اور 25 کے تحت شہریوں کو انصاف تک رسائی ایک بنیادی اور ناقابلِ تنسیخ حق حاصل ہے، ریاست کے تین ستون مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ ایک دوسرے سے آزاد ہیں اور کسی کو دوسرے پر بالادستی حاصل نہیں۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کوئی بھی قانون یا انتظامی عمل جو عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرے، وہ آئین سے متصادم اور باطل ہے، ماتحت عدلیہ بھی اسی آئینی تحفظ کی حقدار ہے جو اعلیٰ عدلیہ کو حاصل ہے۔