پنجاب: قبضہ مافیا اور جعلسازوں کیخلاف سخت سزاؤں کا قانون تیار
پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا،دھوکہ بازوں اور جعلسازوں کیخلاف سخت سزاؤں کے قوانین تیار کر لیے۔
فائل فوٹو
لاہور: (سنو نیوز) پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا،دھوکہ بازوں اور جعلسازوں کیخلاف سخت سزاؤں کے قوانین تیار کر لیے۔

پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امووایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025 وزیر اعلیٰ مریم نواز کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کو ارسال کر دیا گیا، آرڈیننس پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

آرڈیننس کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے غیر قانونی قبضہ، جعلسازی، دھوکہ یا زبردستی جائیداد ہتھیانے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے،جائیداد پر غیرقانونی قبضہ دلانے یا فروخت میں معاونت پر ایک سے 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

نئے قانون کے مطابق کمپنی، سوسائٹی یا ادارے کی جانب سے جرم ثابت ہونے پر ذمہ دار افسران بھی سزا کے مستحق ہوں گے، جائیداد کے مالک کو شکایت براہِ راست متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرانا ہو گی، ہر ضلع میں تنازعات کے حل کے لیے ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی بھی قائم کی جائے گی۔

آرڈیننس کے مطابق کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا، ممبران میں ڈی پی او، اے ڈی سی ریونیو اور متعلقہ افسران شامل ہوں گے،کمیٹی کو ریکارڈ طلبی، سماعت اور جائیداد کے تحفظ کے لیے فوری انتظامی کارروائی کا اختیار حاصل ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: نان فائلرز کیلئے بُری خبر

کمیٹی 90 دن میں شکایت نمٹائے گی، کمشنر کی منظوری سے مزید 90 دن کی توسیع ممکن ہو سکے گی، فریقین کو خود پیش ہونا لازم ہو گا ، وکیل کے ذریعے نمائندگی عام طور پر منظور نہیں ہوگی، کمیٹی کی رپورٹ یا سمجھوتہ تحریری طور پر پراپرٹی ٹریبونل کو بھیجا جائے گا، تنازع حل نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی 30 دن کے اندر کیس ٹریبونل کو ریفر کرے گی۔

اسی طرح جھوٹی یا بدنیتی پر مبنی شکایت پر ایک سے 5 سال قید اور جائیداد کی ویلیو کے 25 فیصد تک جرمانہ ہو گا،صوبہ بھر میں پراپرٹی ٹریبونلز قائم کیے جائیں گے، ہر ضلع میں کم از کم ایک ٹریبونل ہو گا،ٹریبونل کے سربراہ ہائی کورٹ یا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہ چکے افسران ہوں گے، ٹریبونل کو سول کورٹ اور سیشن کورٹ کے برابر اختیارات حاصل ہوں گے۔

آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل غیرقانونی قبضے کے مقدمات 90 دن میں نمٹانے کا پابند ہو گا، ٹریبونل جائیداد کی واپسی، منافع اور معاوضہ ادا کرنے کے احکامات جاری کر سکے گا،قبضہ چھڑانے کے لیے پولیس یا سرکاری اداروں کی مدد سے زبردستی کارروائی کی جا سکے گی۔

ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دو رکنی بنچ کے سامنے اپیل دائر کی جا سکے گی، آرڈیننس کا مقصد شہریوں کی جائیداد کے قانونی مالکانہ حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔