تفصیلات کے مطابق 190 پاؤنڈ ریفرنس کیس کے فیصلے کا مؤخر ہونے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا مگر بانی پی ٹی آئی نے کمرہ عدالت آنے سے انکار کیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید کی جانب سے تحریر کیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ 2 گھنٹے انتظار کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہ ہوئے، عمران خان نے فیصلہ سننے کے لیے کمرہ عدالت آنے سے انکار کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ریفرنس کا فیصلہ اب 17 جنوری کو سنایا جائےگا، آئندہ تاریخ پر ملزمان اور متعلقہ افراد بر وقت حاضری یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران جج ناصر جاوید 9 بجے سے کمرہ عدالت میں موجود تھے تاہم عمران خان، بشریٰ بی بی اور ان کے وکلا کمرہ عدالت میں نہیں پہنچے جس کے باعث فیصلہ مؤخر کیا گیا۔
خیال رہے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا ٹرائل 18 دسمبر کو مکمل ہوا تھا، 23 دسمبر تک فیصلہ محفوظ کیا گیا۔23 دسمبر کو فیصلہ 6 جنوری تک موخر ہوا جبکہ6 جنوری کو فیصلہ 13 جنوری تک موخر ہوا تھا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس ٹرائل ایک سال کے وقت میں مکمل ہوا، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مالی ریفرنس تھا جس کو 1 دسمبر 2023 کو احتساب عدالت میں فائل کیا گیا، ریفرنس کے کل 8 ملزمان تھے جن میں 6 بیرون ممالک میں فرار ہیں۔ عدالت نے فرحت شہزاد گوگی، زلفی بخاری، نرزا شہزاد اکبر سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا۔
صرف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ٹرائل کا سامنا کیا، 190 ملین پاونڈ ریفرنس 1 دسمبر 2023 کو احتساب عدالت میں فائل ہوا،6 جنوری 2024 کو ریفرنس کے 6 ملزمان مرزا شہزاد اکبر، فرحت شہزادی وغیرہ کو اشتہاری قرار دیا گیا، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی پر 27 فروری 2024 کوفرد جرم عائد ہوئی، نیب نے ٹرائل کے دوران 35 گواہان کے بیانات ریکارڈکروائے، نیب نے 24 گواہان کو غیر ضروری قرار دے کر ترک کیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے 35 گواہان پر جرح بھی کی گئی۔190 ملین پاونڈ ریفرنس میں اہم گواہان سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیراعلی پرویزخٹک، زبیدہ جلال گواہی دینے والوں میں شامل تھے، ریفرنس کی سماعت کے دوران تین ججز تبدیل ہوئے۔ ریفرنس کے تفتیشی افیسر میاں عمر ندیم پر 38 سماعتوں کے بعد وکلا صفائی نے جرح مکمل کی۔
ملزمان کو 342 کے بیانات مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت نے 15 مواقع فراہم کیے۔ ملزمان نے اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔ بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری ٹرائل احتساب عدالت جبکہ بانی پی ٹی ائی کی ضمانت اسلام اباد ہائی کورٹ نے منظور کی تھی۔
ملزمان کی درخواست بریت پر اسلام اباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کا اختیار دیا تھا۔ ملزمان کی جانب سے 16 گواہان کو عدالتی گواہ کے طور پر طلب کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کی تھی۔ نیب کی جانب سے 6 رکنی پراسیکیوشن ٹیم نے کیس کا ٹرائل میں حصہ لیا۔ نیب ٹیم ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی سربراہی میں پیش ہوتی رہی۔ دیگر میں اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز، اسپیشل پراسیکیوٹر سہیل عارف، عرفان بولا، بیرسٹر اویس ارشد، چوہدری نواز شامل تھے۔
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے ڈیفنس وکلاء میں بیرسٹر سلمان صفدر، چوہدری ظہیر عباس، عثمان گل، خالد یوسف چوہدری و دیگر پیش ہوتے رہے۔